گزشتہ روز بھارت رکھشا منچ کے رہنما کی توہین آمیز باتوں پر مبنی ویڈیو وائرل ہوتے ہی جموں و کشمیر میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔ جموں میں کچھ جگہوں پر لوگوں نے سڑکوں پر آکر مذکورہ لیڈر کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔
ادھر آج بھی جموں و کشمیر کے تقریباً تمام علاقوں میں اہانت رسول معاملے میں احتجاج جاری رہا۔
بار اسوسیشن پامپور نے بھی احتجاج درج کیا اور انتظامیہ سے مانگ کی کہ وہ اس مجرمانہ معاملہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
سرینگر کے پریس کلب میں بھی توہین امیز بیان کو لیکر احتجاج درج کیا گیا۔ پریس کالونی مین درجنوں لوگ جمع ہوئے اور پیغمبر اسلام کی شام میں توہین امیز بیانات دینے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
شمالی کشمیر کے سوگام لولاب میں بھی متعدد جگہوں پر احتجاج درج کیا گیا۔
پہلگام میں بھی توہین امیز بیان کو لیکر شدید احتجاج کیا گیا اور ان افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا جو جموں و کشمیر کے امن و چین کو تباہ کرنا چاہتے ہے۔
جموں و کشمیر کے کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں پیر کے روز بھارت رکھشا منچ نامی تنظیم کے ایک لیڈر کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف احتجاجی ہڑتال کی گئی۔
ہڑتال کی کال اسلامی مرکزی مجلس شوریٰ ضلع کشتوار کے چیئرمین اور جامع مسجد کشتواڑ کے امام فاروق حسین کچلو نے دی تھی۔ ان کے مطابق سبھی کمیونٹیز نے اس احتجاجی ہڑتال کی تائید کی تھی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق خطہ چناب کے دو اضلاع کشتوار اور ڈوڈہ میں پیر کے روز پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف ہڑتال کی گئی جس کے دوران دونوں اضلاع کے ضلع صدر مقامات پر دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں اضلاع کے ضلع صدر مقامات پر احتیاطی طور پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
پونچھ کے منڈی میں سیول سوسایٹی و علما کرام نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس شر انگیز معاملہ میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دی جائے۔
جموں و کشمیر پولیس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرنے کے معاملے میں مقدمہ درج کر کے گرفتاری عمل میں لائی ہے اور آج تیسرے ملزم کو گرفتار کیا گیا، جس کی شناخت روہت شرما کے طور پر ہوئی ہے۔