حکومت نے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں کے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے ایک بڑی پہل کی ہے۔ وزارت داخلہ کی سفارشات پر مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود کی طرف سے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے حملوں کا شکار ہونے والے خاندانوں کے بچوں یا خواتین یا مردوں کے لیے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس سیٹوں میں ریزرویشن دینے کا اعلان کیا ہے۔ گذشتہ تیس برسوں میں پہلی بار مرکزی حکومت نے عسکریت پسندوں کے حملوں سے متاثرہ خاندانوں کے لیے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں ریزرویشن رکھا، اس فیصلے سے عسکریت پسندوں کا شکار ہونے والے لوگ بالخصوص کشمیری پنڈتوں کے خاندانوں کو قومی دھارے کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ 3 دہائیوں کی بات کریں تو جموں و کشمیر میں سینکڑوں خاندان عسکریت پسندی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد کا تعلق کشمیری پنڈت سماج کے خاندانوں سے ہے۔ ماضی قریب میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جن میں کشمیری پنڈت برادری کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسا ہی ایک خاندان کشمیری پنڈت راہل بھٹ پرن کرشن بھٹ کا بھی ہے، جو کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے، راہل بھٹ کی بیوی اور کم عمر بیٹی ابھی اس صدمے سے نکل نہیں پارہی ہیں۔ راہل بھٹ کے والد بٹا جی بھٹ نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ آنے والے برسوں میں راہل کی بیٹی کو بھی اس کا فائدہ ملے گا جوکہ راہل بٹ کا خواب تھا کہ میری بیٹی ڈاکٹر یا انجینئر بنے۔
پرن کرشن بھٹ کے بڑے بھائی ایشونی بھٹ کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے عسکریت پسندوں کے حملوں سے متاثرہ ہر ایک طبقہ کے لوگوں کو فائدہ پہنچنا چاہیے ہندو ہو یا مسلم پرن کرشن بٹ کو جنوبی کشمیر کے ضلع سوپیان کے چھودری گند گاؤں میں 15 اکتوبر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
حکومت کے اس حکمنامہ کے بعد جموں و کشمیر بورڈ آف پروفیشنل انٹرنس ایگزامینیشن نے اہلیت کا معیار جاری کیا ہے۔ ریزرویشن کے لیے تین زمرے بنائے گئے ہیں۔ پہلے زمرے میں ان بچوں کو رکھا گیا ہے جن کے والدین عسکریت پسندوں کے حملوں میں مارے گئے ہوں۔ دوسرے زمرہ میں وہ لوگ ہیں جن کے گھر کا کمانے والا شخص عسکریت پسندی کے واقعے کا شکار ہوا ہے۔ تیسری کیٹگری میں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہوئے معذور افراد یا ان کے خاندانوں کو رکھا گیا ہے۔ یہ ریزرویشن ان لوگوں کو دیا جائے گا جو NEET امتحان میں کم از کم 50 فیصد نمبر حاصل کریں گے اور حکومت کی طرف سے مانگے گئے تمام دستاویزات جمع کرائیں گے۔
مزید پڑھیں:Protest Against GD Commission: گاندربل میں جی ڈی کمیشن کی سفارشات کے خلاف احتجاج