اس دوران چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ارون گپتا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں عام لوگوں پر حملہ خطہ میں قوم پرست طاقتوں کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے، جس کا ذمہ دار پاکستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے عسکریت پسندوں نے پانچ عام لوگوں کی جان لی، یہ انسانیت کے خلاف ہے اور ایسا کرنے والا انسان کہلانے کے لایق نہیں ہیں۔ قاتلوں کی مدد کرنے والے لوگوں کو نہ بخشا جائے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مارے گئے عام لوگوں کو شہید کا درجہ دیا جائے۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے جنرل سیکرٹری گورو گپتا نے کہا کہ آج تاجروں کی طرف سے احتجاج کیا گیا کیونکہ پاکستان یہ دیکھ کر بوکھلا گیا ہے کہ کس طرح سے کشمیر میں ٹورزم سیکٹر ترقی کر رہا ہے۔ بتادیں کہ گزشتہ ہفتے سے وادی کشمیر میں مبینہ طور پر سات شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جن میں چار اقلیتی آبادی کے افراد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح نامعلوم عسکریت پسندوں نے سرینگر کے عیدگاہ علاقے میں ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل اور ایک استاد کو ہلاک کر دیا، جن کی شناخت ستندر کور اور دیپک چند کے طور پر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات کےلیے حکومت ذمہ دار، ایل جی استعفیٰ دیں: پی ڈی پی
وہیں اس سے قبل بھی نامعلوم عسکریت پسندوں نے سرینگر کے معروف فارمسسٹ ماکھن لال بندرو کو ان کی دکان کے قریب ہلاک کر دیا تھا اور اسی شام ایک غیر مقامی خوانچہ فروش کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کا تعلق بھاگلپور سے بتایا گیا ہے۔ ان واقعات سے وادی کے اقلیتی آبادی میں خوف و تشویش پیدا ہوگئی ہے۔