ETV Bharat / state

جموں: گورنر ہاوس کے باہر متعدد سیاسی تنظیموں کا احتجاج

دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف تقریبا دو ماہ سے جاری کسان تحریک کی حمایت میں آج جموں میں گورنر ہاوس کے باہر بارش کے باوجود متعدد سیاسی تنظیموں نے احتجاج کیا، کسانوں کے مطابق اس تحریک کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو جلد از جلد قوانین کو واپس لینا ہوگا۔

protests at jammu in support of farmers despite rain
جموں: کسان کے حق میں بارش کے باوجود متعدد سیاسی تنظیموں کا احتجاج
author img

By

Published : Jan 23, 2021, 9:25 PM IST

زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں آج جموں میں گورنر ہاؤس کے باہر متعدد سیاسی تنظیموں نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما محمد یوسف تارے گامی کی قیادت میں احتجاج کیا، جس میں سی پی آئی ایم، سی پی اے، کسان تحریک اور مزدور یونین کے متعدد کارکنان بھی شامل تھے۔

جموں: گورنر ہاوس کے باہر متعدد سیاسی تنظیموں کا احتجاج

جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کے دوران کسان تحریک کے سینئر لیڈر اور صدر کشور کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین پر سپریم کورٹ نے عارضی پابندی تو لگا دی ہے لیکن حکومت اس پر پابندی نہیں لگا رہی ہے، بلکہ گیارہ دور میں آٹھ دور کے مذاکرات میں اس کے فائدے پر ہی گفتگو کرتی رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کسانوں کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے، اس نے عوام کو سچائی بتائے بغیر جھوٹ اور فریب کا سہارا لیتے ہوئے کسان مخالف بل منظور کرالیے ہیں، حکومت کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے نام پر بھی دھوکہ دے رہی ہے، کیونکہ اب کسانوں کی پیداوار منڈیوں میں فروخت ہونے کے بجائے اونے پونے کے داموں پر بڑے کاروباری خرید لیں گے۔

احتجاج میں شامل ظہور احمد راتھر کا کہنا تھا کہ حکومت کی منشا ہے کہ کسان تھک کر اس احتجاج کو ختم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، اس لیے وہ ان قوانین کو ابھی تک واپس نہیں لے رہی ہے۔ْ

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی اس قوانین سے خوش نہیں ہے، اس لیے اس پر پابندی لگائی ہے، لیکن کسانوں کا اعتراض سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی پر ہے، جو کہ پہلے سے ہی اس زرعی قوانین کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 60 دنوں سے کسان دہلی کے بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں، اس دوران کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت بھی لگاتار بے نتیجہ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسان 26 جنوری کو پریڈ کریں گے: یوگیندر یادو

زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں آج جموں میں گورنر ہاؤس کے باہر متعدد سیاسی تنظیموں نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما محمد یوسف تارے گامی کی قیادت میں احتجاج کیا، جس میں سی پی آئی ایم، سی پی اے، کسان تحریک اور مزدور یونین کے متعدد کارکنان بھی شامل تھے۔

جموں: گورنر ہاوس کے باہر متعدد سیاسی تنظیموں کا احتجاج

جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کے دوران کسان تحریک کے سینئر لیڈر اور صدر کشور کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین پر سپریم کورٹ نے عارضی پابندی تو لگا دی ہے لیکن حکومت اس پر پابندی نہیں لگا رہی ہے، بلکہ گیارہ دور میں آٹھ دور کے مذاکرات میں اس کے فائدے پر ہی گفتگو کرتی رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کسانوں کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے، اس نے عوام کو سچائی بتائے بغیر جھوٹ اور فریب کا سہارا لیتے ہوئے کسان مخالف بل منظور کرالیے ہیں، حکومت کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے نام پر بھی دھوکہ دے رہی ہے، کیونکہ اب کسانوں کی پیداوار منڈیوں میں فروخت ہونے کے بجائے اونے پونے کے داموں پر بڑے کاروباری خرید لیں گے۔

احتجاج میں شامل ظہور احمد راتھر کا کہنا تھا کہ حکومت کی منشا ہے کہ کسان تھک کر اس احتجاج کو ختم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، اس لیے وہ ان قوانین کو ابھی تک واپس نہیں لے رہی ہے۔ْ

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی اس قوانین سے خوش نہیں ہے، اس لیے اس پر پابندی لگائی ہے، لیکن کسانوں کا اعتراض سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی پر ہے، جو کہ پہلے سے ہی اس زرعی قوانین کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 60 دنوں سے کسان دہلی کے بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں، اس دوران کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت بھی لگاتار بے نتیجہ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسان 26 جنوری کو پریڈ کریں گے: یوگیندر یادو

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.