جموں:جموں میں خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل کا معاملہ سامنے آنے کے ساتھ ہی آج جموں میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے اس قتل کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے اس معاملے کی بڑے پیمانہ پر تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
راشٹریہ بجرنگ دل جموں کشمیر کے صدر راکیش بجرنگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے، جہاں خواتین کو پیار کے جھانسے میں پھساکر قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں پوری طرح جانچ ہونی چاہیے اور اس کے لیے ایک خصوصی ایس آئی ٹی تشکیل دینے چاہی، تاکہ قاتلوں کو قانون کے مطابق سزا ملے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں ایک خاتون ڈاکٹر پر چاقو سے حملہ کرکے مبینہ طور پر ہلاک کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ہولی تہوار کے موقع پر اپنے دوست سے ملنے آئی تھی، جہاں اس پر چاقو سے حملہ کرکے اس کو مبینہ طور پر ہلاک کردیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور تحقیقات شروع کی۔ ملزم نے اس حملے کو انجام دینے کے بعد خود سوزی کی کوشش کی جس کے بعد وہ شدید زخمی ہوا۔ ملزم کو گورمنٹ میڈیکل کالج داخل کیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہیں۔
مزید پڑھیں:Man Kills Female Friend جموں میں دوست کے ہی ہاتھوں خاتون ڈاکٹر کا مبینہ قتل
پولیس ذرائع کے مطابق مقتول کی شناخت 26 سالہ ڈاکٹر سمیدھا ولد کمل کشور شرما ساکن تالاب تلو (جموں) کے طور پر ہوئی ہے جبکہ ملزم کی شناخت جوہر گنائی ولد محمود گنائی ساکنہ بھدرواہ کے طور پر ہوئی ہے جو کہ پامپوش کالونی، جانی پور، جموں کا رہنے والا ہے۔بتایا جارہا ہے کہ سمیدھا اور جوہر پہلے سے ہی قریبی دوست تھے اور ایک ساتھ تعلیم حاصل کررہے تھے اور ہولی کے موقع پر سمیدھا جوہر کو ملنے کے لیے دہلی سے جموں آئی تھی۔
بتایا جاتا ہیں سومیدھا کی موت کے بعد جوہر نے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی کہ وہ اپنی زندگی سے تنگ آچکا ہے اور خودکشی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ جوہر کی فیس بک پوسٹ دیکھ کر لواحقین نے پولیس سے رابطہ کیا۔ پولیس جوہر کے گھر پہنچی تو گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا۔ دروازہ توڑ کر گھر کے اندر داخل ہونے والی پولیس نے سومیدھا کو خون میں لت پت اور جوہر کو زخمی حالت میں پایا۔ دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے سمیدھا کو مردہ قرار دیا اور جوہر کا علاج جاری ہے۔پولیس قتل کی وجوہات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاج کے بعد جوہر کا بیان لیا جائے گا۔ فی الحال جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی بنیاد پر جوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔