جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں آج اپنی پارٹی کے بانی و صدر الطاف بخاری نے دیگر پارٹی رہنماوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'ہمیں اس دن کا انتظار ہے جس دن وزیراعظم ہمیں ریاستی درجہ واپس دیں گے'۔
انہوں نے کہا 'آج جموں اور کشمیر کے مطالبات و مسائل مشترکہ ہیں، دونوں خطوں کے لوگ ریاستی درجے کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، دونوں خطوں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ نوکریوں اور زمین کو تحفظ فراہم کیا جائے، دونوں خطے تعمیر و ترقی چاہتے ہیں، دونوں خطوں میں ترقی کا فقدان ہے'۔
انہوں نے کہا 'ہم وزیر اعظم تک یہ بات پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہم پارلیمان میں کیے گئے وعدے کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں، ریاستی درجہ ہماری شناخت سے جڑا معاملہ ہے، ہم پارٹی تشکیل دینے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے نئی دہلی گئے۔
ہم نے ان سے کہا تھا کہ وہ ہم کو ہماری شناخت واپس دیں، اپنی پارٹی وہ جماعت ہے جس نے یہاں پانچ اگست 2019 کے بعد معطل سیاسی سرگرمیوں کو بحال کیا، پانچ اگست کا فیصلہ کوئی خوشی کا فیصلہ نہیں تھا، ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے وہ فیصلہ آئے جو یہاں کے لوگ چاہتے ہیں'۔
4جی انٹرنیٹ کی بحالی کے تعلق سے الطاف بخاری نے کہا 'ہمارے بچے پریشان ہیں اور وزیراعظم 4جی انٹرنیٹ بحال کرنے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟ کیوں ان بچوں کو پڑھائی سے محروم کر رہے ہو؟ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ہم آن لائن کلاسز چلا رہے ہیں، وزیر اعظم صاحب آپ تو بہت جرات والے ہیں، آپ تو شیر کی چھاتی رکھنے والے ہیں، ان بچوں کو ایک بار 4جی انٹرنیٹ دے دیجئے، یہ کل کا مستقبل ہیں، یہ اس ملک کا مستقبل ہیں'۔
بخاری نے جیلوں میں بند نوجوانوں کی رہائی نیز بے روزگار نوجوانوں کے لئے 'بے روزگاری بھتہ' کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا 'جو نوجوان بند ہیں ان کو رہا کیا جائے۔ اب تو نارملسی اور مفاہمت کا وقت ہے۔ جو نوجوان راہ سے بھٹک گئے تھے وہ بھی واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان کی بازآبادکاری کے لیے بھی کچھ کیا جائے، اور جو نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں ان کے روزگار کی بھی سبیل کی جائے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہماری شہ رگ کہلانے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ اب ایک مہینے میں ایک دن کے لئے کھلی رہتی ہے۔ برف ہر سال گرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ یہاں تو انتظامیہ کی موجودگی اشتہارات تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے'۔