ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: روہنگیا مسلمانوں کے معاملہ پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کا ردعمل

جموں کے نروال اور بھٹنڈی علاقے میں آباد روہنگیا پناہ گزینوں کو گزشتہ کل جموں کے مولانا آزاد کرکٹ اسٹیڈیم میں گاڑیوں میں بھرکر لایا گیا۔ بعد ازاں انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ 155 روہنگیا پناہ گزینوں کے پاس مکمل دستاویز نہ ہونے کے سبب انہیں ہولڈنگ سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ سماجی رابطہ ویب سائٹوں لوگوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

جموں و کشمیر: روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کی ویریفیکیشن پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کا ردعمل
جموں و کشمیر: روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کی ویریفیکیشن پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Mar 8, 2021, 10:33 PM IST

ای ٹی وی بہارت نے اس ضمن میں سیاسی و سماجی جماعتوں سے وابستہ رہنماؤں سے ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔ اپنی پارٹی کے نائب صدر غلام حسن میر نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ' انسانیت کے طور پر ان غریب روہنگیائی پناہ گزین مسلمانوں کو جموں میں رہنے کی اجازت دی جائے'۔

جموں و کشمیر: روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کی ویریفیکیشن پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ 'برما میں پرتشدد حالات پیدا ہونے کے ساتھ ہی روہنگیا مسلمان بھارت میں پناہ لینے آئے ہیں۔ یہ مصیبت زدہ لوگ ہیں اور مصیبت آنے پر یہ لوگ بھارت میں اپنی جان بچانے آئے ہیں۔' انہوں نے کہا کہ 'اگر روہنگیا مسلمانوں میں کوئی غیر قانونی کاموں میں ملوث پایا جاتے ہیں تو اس کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے نہ کہ ان سب پر جبر کیا جائے'۔


سماجی کارکن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ' ہم بھی چاہتے ہیں کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیج دیا جائے تاہم جس طرح سے جموں کشمیر انتظامیہ نے 155 افراد کو ان کے اہل و عیال سے الگ کر کے جیل بیج دیا، یہ غلط فیصلہ ہے۔' انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ حکومت نیپال و دیگر ممالک کے باشندگان کو بھی جموں کشمیر سے نکال کر اپنے ملک واپس بھیجے۔'

مزید پڑھیں: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ’ویریفیکیشن‘ کا عمل جاری



حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جموں کے مختلف حصوں میں مقیم برما کے تارکین وطن کی تعداد محض 5 ہزار 700 ہے۔ یہ تارکین وطن جموں میں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔'

ای ٹی وی بہارت نے اس ضمن میں سیاسی و سماجی جماعتوں سے وابستہ رہنماؤں سے ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔ اپنی پارٹی کے نائب صدر غلام حسن میر نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ' انسانیت کے طور پر ان غریب روہنگیائی پناہ گزین مسلمانوں کو جموں میں رہنے کی اجازت دی جائے'۔

جموں و کشمیر: روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کی ویریفیکیشن پر سیاسی و سماجی رہنماؤں کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ 'برما میں پرتشدد حالات پیدا ہونے کے ساتھ ہی روہنگیا مسلمان بھارت میں پناہ لینے آئے ہیں۔ یہ مصیبت زدہ لوگ ہیں اور مصیبت آنے پر یہ لوگ بھارت میں اپنی جان بچانے آئے ہیں۔' انہوں نے کہا کہ 'اگر روہنگیا مسلمانوں میں کوئی غیر قانونی کاموں میں ملوث پایا جاتے ہیں تو اس کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے نہ کہ ان سب پر جبر کیا جائے'۔


سماجی کارکن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ' ہم بھی چاہتے ہیں کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیج دیا جائے تاہم جس طرح سے جموں کشمیر انتظامیہ نے 155 افراد کو ان کے اہل و عیال سے الگ کر کے جیل بیج دیا، یہ غلط فیصلہ ہے۔' انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ حکومت نیپال و دیگر ممالک کے باشندگان کو بھی جموں کشمیر سے نکال کر اپنے ملک واپس بھیجے۔'

مزید پڑھیں: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ’ویریفیکیشن‘ کا عمل جاری



حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جموں کے مختلف حصوں میں مقیم برما کے تارکین وطن کی تعداد محض 5 ہزار 700 ہے۔ یہ تارکین وطن جموں میں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.