جموں (جموں کشمیر) : پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے مہاجرین نے جموں میں پریس کانفرنس کے دوران جموں و کشمیر کی اسمبلی میں ان کے لیے ایک نشست مختص کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’کثیر آبادی کے ساتھ سراسر نا انصافی‘‘ سے تعبیر کیا۔ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے مہاجرین کی تنظیم ’’ایس او ایس انٹرنیشنل‘‘ کے صدر راجیو چنی نے جموں میں پریس کانفرنس کے دوران لوک سبھا میں پیش کی گئی جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل کے پس منظر میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ ترمیمی بل میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے دو، جبکہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے مہاجرین کی نمائندگی کے لیے ایک نشست مختص رکھے جانے کو منظوری دی گئی۔
ایس او ایس انٹرنیشنل کے صدر راجیو چونی نے تنظیم کے دفتر، جموں میں منعقدہ پریش کانفرنس کے دوران ’’جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل کی منظوری‘‘ کو یکطربہ اور جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’بی جے پی نے اپنے ہی سابق صدر کی سفارشات کو نظر انداز کرکے ہمارے لئے محض ایک سیٹ مختص کی ہیں جبکہ کئی رپورٹس میں ہمارے لئے چھ سیٹیں مختص رکھنے جانے کو منظوری دی گئی ہے۔‘‘
اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے چونی دعویٰ کیا: ’’مرکزی حکومت نے ہماری تذلیل کی ہے۔ ہماری آبادی 17 لاکھ ہے اور ہماری زمین پاکستان کے ناجائز قبضے میں ہے، ہم حیران ہیں کہ ہمیں صرف ایک نشست دی گئی، جب کہ وادی (کشمیر) کے مہاجرین جن کی آبادی تین لاکھ ہے، کو دو نشستیں دی گئیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پی او کے کے لیے جموں کشمیر اسمبلی میں 24 سیٹیں مخصوص ہیں اور ہجرت کے وقت ہماری ایک تہائی آبادی یہاں آئی تھی جس لحاظ سے ہمارے لئے آٹھ سیٹیں مختص ہونی چاہئے۔‘‘
مزید پڑھیں: اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی برادری اس بل سے ناخوش ہے اور آنے والے دنوں میں وہ مل بیٹھ کر بات کریں گے اور اپنے حقوق کے لیے لڑنے کی حکمت عملی تیار کریں گے۔ یاد رہے کہ کشمیر میں آباد سکھ برادری نے بھی اس بل کے تئیں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔