خطے جموں میں آج پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ نئے زمینی قوانین کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر میں زمین سے متعلق قوانین نوٹیفائی کئے ہیں جن کی رو سے ملک کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں زمین خرید سکتا ہے۔ تاہم قوانین میں کہا گیا ہے کہ زرعی زمین صرف اور صرف زرعی مقاصد کے لیے ہی استعمال ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری اور سابق ممبر قانون ساز سریندر چودھری کی سربراہی میں پارٹی کارکنان گاندھی نگر میں واقع پی ڈی پی ہیڈ کوارٹر میں جمع ہوئے اور نئے اراضی قانون مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ تاہم مظاہرین کو پولیس نے مرکزی روڈ پر مارچ کرنے سے روک دیا اور بعد میں وہ پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
احتجاج کرتے ہوئے پی ڈی پی رہنماؤں نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی فرقہ پرستی کی سیاست کر رہی ہے اور بی جے پی نے یہاں کی زمین فروکت کر دی ہے۔ بی جے پی کے پاس ہندو مسلم کی سیاست کے بغیر کوئی اور مدعا نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ '370 ہٹانے کے وقت بی جے پی نے کہا تھا کہ اس کی منسوخی کے بعد جموں کے ڈوگروں کو سبز باغ دکھائے تھے اور کہا تھا کہ اس کے ہٹانے سے جموں میں روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے لیکن ایک سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔ بی جے پی جموں و کشمیر میں مندر مسجد پر سیاست کرنے پر تُلی ہوئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کے لیے پشتنی باشندہ ہونے کی شرط کو کالعدم قرار دیکر غیر مقامی باشندوں کو جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کی راہ ہموار کر دی۔
مرکز ی سرکار نے ایک اہم پیشرفت کے تحت 27 اکتوبر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں اراضی سے متعلق تقریباً گیارہ قوانین کو منسوخ کر دیا۔ یہ اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس حکمنامے کو ’’جموں و کشمیر تنظیم نو (مرکزی قوانین) تیسرا حکم2020 کا نام دیا گیا ہے۔' یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔