جموں: وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم دنیا کی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ اور یہ چند افراد کا خود ساختہ منصوبہ تھا، جنہوں نے خود کو برطانوی حکمرانوں کے تفرقہ انگیز ڈیزائن کے ہاتھوں میں کھیلنے کی اجازت دی۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار جموں یونیورسٹی میں 'بریگیڈیئر راجندر سنگھ میموریل پبلک لیکچر' کے دوران اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کی نہ صرف مہاتما گاندھی نے بلکہ عوام کے تمام طبقات بشمول ترقی پسند مصنفین کی انجمن تشکیل دینے والے مسلم دانشوروں نے بھی بھرپور مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند سے بھارت اور پاکستان کے درمیاں خونی تبادلے میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے اور کئی گنا زیادہ بے گھر ہو گئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دو قومی نظریہ جو کہ تقسیم کی حمایت میں دلیل کے طور پر دیا گیا تھا وہ بھی گمراہ کن ثابت ہوا جیسا کہ بنگلہ دیش کی تشکیل کے لیے اس وقت کے مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاش اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے اپنے وزیر داخلہ کو جموں و کشمیر کو اسی طرح سنبھالنے دیا ہوتا جس طرح سردار پٹیل ہندوستان کی دوسری شاہی ریاستیں سنبھالے تھے، اور آج برصغیر پاک و ہند کی تاریخ مختلف ہوتی اور پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہوتا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ غلطیوں میں سے ایک، یکطرفہ جنگ بندی کا عین اس وقت اعلان کرنا تھا جب ہندوستانی فوج پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقوں کو واپس لینے والی تھی، جو اب پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کا حصہ ہیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ پنڈت نہرو نے گاندھی اور دیگر کی مخالفت کے باوجود، محمد علی جناح کے تقسیم کے مطالبے کو خاموشی سے کامیاب ہونے دیا۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر کا ہندوستان سے الحاق کب اور کیسے ہوا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس مٹی کے فرزند بریگیڈیئر راجندر سنگھ نے اکیلے ہی دشمن کی طاقتوں کا مقابلہ کیا اور حملہ آوروں کو اوڑی تک پسپا کر دیا تاہم اس وقت کے وزیر اعظم نہرو کے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان نے جموں و کشمیر کو بھی تقسیم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلےسے ہندوستان اپنی زمین اور وسائل کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سندھ آبی معاہدے جیسے معاہدوں کو کم لاگو کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے اپنے آبی وسائل کا کم استعمال ہوتا ہے۔
وزیر موصوف نے تقسیم کے ایک اور نقصان کو بیان کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا حوالہ دیا جس جموں و کشمیر کو کئی دہائیوں تک پسماندہ رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف مہاراجہ ہری سنگھ کی مخالفت ہوئی بلکہ علیحدگی پسندی کے جذبات کو بھی ہوا دی گئی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، مہاراجہ ہری سنگھ کی کوئی غلطی نہیں تھی، اور دلیل دی کہ الحاق میں تاخیر ٹال مٹول کرنے کی وجہ سے ہوئی۔