جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی نے مرکزی حکومت کے خلاف جموں میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاج کر رہے پینتھرس پارٹی کے کارکنان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت 24جون کو دہلی میں منعقد ہونے والی کل جماعتی میٹنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی سرکار پر جموں کی قیادت کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
احتجاج کر رہے پینتھرس پارٹی کے چیرمین ہرش دیو سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی حکومت نے صوبہ کشمیر کی سبھی جماعتوں کو اجلاس کیلئے مدعو کیا لیکن جموں کی قیادت کو نظرانداز کیا۔‘‘
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی بحالی ہمارا بنیادی ایجنڈا: فاروق عبداللہ
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں سے جن لیڈران کو دعوت دی گئی ہے - خاص کر کانگریس اور بی جے پی کو - وہ جموں کے لوگوں کی نمائندگی کرنے میں ہمیشہ ناکام رہے ہیں، اس لیے آل پارٹی میٹنگ میں جموں کی مقامی پارٹیز کو بھی مدعو کیا جانا چاہئے تھا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پینتھرس پارٹی کے سربراہ بھیم سنگھ کو بھی 24 جون کو دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت ہونے والی آل پارٹی میٹنگ میں مدعو کیا گیا ہے۔
مزید پڑھی: ہم وزیراعظم سے ستاروں کی فرمائش نہیں کریں گے: تاریگامی
مدعو کئے جانے والے رہنمائوں میں چار سابق وزرائے اعلیٰ - نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی - کے علاوہ جے کے این پی پی کے بانی بھیم سنگھ بھی شامل ہیں، تاہم بھیم سنگھ کی قیادت والی جے کے این پی پی کے کارکنان نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر کل جماعتی میٹنگ میں جموں کی قیادت کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے جموں میں دوسرے روز بھی بی جے پی کے خلاف احتجاج کیا۔