جموں سے تعلق رکھنے والی سمرن کے بھائی جنوبی کوریا سے لوٹے اور انہیں جموں ایئرپورٹ سے سیدھا جموں میڈیکل کالج لایا گیا تاکہ ان کی جانچ کی جا سکے، لیکن مشتبہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان کے دو لڑکے جنوبی کوریہ سے واپس آئے۔ انہوں نے کہا کہ ان بیٹا پہلے جہاز پھر ٹرین کے ذریعے جموں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایک لڑکے کو احتیاط کے طور پر جی ایم سی میں بھرتی کیا گیا، لیکن ڈاکٹرز اس کا خیال نہیں رکھ رہے ہیں۔
اس معاملے سے متعلق جب میڈیکل کالج انتظامیہ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ جی ایم سی میں باقائدہ آئسولیشن وارڈ بنایا گیا ہے اور اب تک دو مشتبہ وارڈ میں ڈاکٹر کی نگرانی میں رکھے گئے ہیں، فی الحال ان کے سیمپل دہلی جانچ کے لیے بھجے گئے ہیں۔
خیر جموں و کشمیر میں ابھی تک کوئی شخص کورونا کا شکار نہیں پایا گیا ہے، لیکن انتظامیہ کے اس لاپرواہ رویے سے یہ کہنا مشکل ہے کہ کوئی بھی شخص جو کورونہ کا شکار ہوگا اس کا یہان ڈھنگ سے علاج ہو پائے گا۔