نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ابھی بھی زندہ ہے اور اسے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر بھارت میں نفرت پھیلانے اور ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی لگایا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں اپنے خون سے آپ کو لکھ کر دے سکتا ہوں کہ دہشت گردی ابھی زندہ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع نہیں ہوتی'۔ جب آپ چین سے بات کر سکتے ہیں جو ہماری سرحد اور زمین میں 16 بار داخل ہو چکا ہے تو پھر آپ پاکستان سے بات کرنے سے کیوں کتراتے ہیں۔
این سی کے صدر فاروق عبداللہ اور پارٹی کے دیگر سینئر لیڈروں نے جمعرات کو راہل گاندھی کی قیادت والی کانگریس بھارت جوڑو یاترا کا جموں و کشمیر میں داخل ہونے پر خیرمقدم کیا۔ کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا اپنے آخری مرحلے میں جمعرات کی شام پنجاب کے پٹھان کوٹ سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں داخل ہوئی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان کے ساتھ بات چیت سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہو جائے گی، عبداللہ نے کہا، "ہمیں کوشش کرنی پڑے گی، لیکن وہ (بی جے پی حکومت) پش و پیش کا شکار ہیں۔" انہیں اپنے ووٹ بینک کے لیے مسلمانوں اور ہندوؤں کو ایک دوسرے کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا، 'وہ پاکستان میں رہنے والے ہندوؤں اور ہمارے ملک کے مسلمانوں کی حفاظت کی پرواہ کیے بغیر نفرت پھیلا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
Bharat Jodo Yatra بھارت جوڑو یاترا کٹھوعہ سے شروع
عوام کے دلوں سے نفرت نہ نکالی گئی تو بھارت کی سالمیت خطرے پڑ جائے گی۔ فلم کشمیر فائلز کو نشانہ بناتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ، 'ایک فلم (کشمیر فائلز) نفرت پھیلانے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان (کشمیری پنڈتوں) کی حالت زار کو استعمال کرنے کے لیے ریلیز کی گئی۔ وہ (بی جے پی) ان کی واپسی اور بحالی کے بارے میں شور مچا رہے ہیں، لیکن کیا ہوا؟ کشمیر میں جن لوگوں کو وزیراعظم کے پیکج کے تحت نوکریاں دی گئی تھیں، ان کی جان کو بھی دہشت گردی سے خطرہ ہے، لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے۔ عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کے آغاز کے بعد سے کشمیری پنڈت اور مسلمان دونوں متاثر ہوئے ہیں اور یہاں تک کہ نیشنل کانفرنس کے کارکنوں اور وزراء کو بھی بڑی تعداد میں مارا گیا ہے۔