جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے گجر نگر علاقے میں ہفتہ کو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نوجوانوں نے خاموش احتجاج کیا۔
احتجاج کر رہے نوجوانوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی مذہب یا اسکے پیشوا کے خلاف اگر کوئی غلط بیانی کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’آئے روز ہمارے ملک میں ایسے معاملات سامنے آ رہے ہیں جس میں کوئی نہ کوئی شخص مذہب اسلام، قرآن کریم یا نبی آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وسلم) کے خلاف بیان بازی کرتا ہوا نظر آتا ہے، جو بے حد شرمناک ہے۔‘‘
احتجاج کر رہے نوجوانوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف بے شک کوئی کچھ بھی کہہ لے، مگر نبی آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وسلم) کے خلاف کسی بھی بیان یا گستاخی کو قابل قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’نرسنگھانند سرسوتی جیسے لوگ ملک میں انتشار پیدا کرنے کا کام کر رہے ہیں، تاہم حکومت کو چاہیے کہ ایسے شر پسند اور تفرقہ پھیلانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے جس سے گنگا جمنی تہذیب برقرار رہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست اترپردیش کے ڈاسنہ مندر کے پجاری نرسنگھانند سرسوتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے تھے جس کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں کئی ایف آئی آر درج ہو کیے جا چکے ہیں۔