وادی کشمیر میں ہونے والے حالیہ تشدد اور حملے پر مہاجر کشمیر پنڈتوں نے تشویشناک بتایا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں مہاجر کشمیری پنڈتوں نے کہا کہ' ان ہلاکتوں کی وجہ سے کشمیری مہاجر پنڈوں کی واپسی کی امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔ انہیں لگتا کہ وہ ماضی قریب میں وادی کو واپسی نہیں کر پائیں گے۔'
گزشتہ برسوں کے مقابلے رواں برس کافی تعداد میں کشمیری مائیگرنٹوں کا وادی آنا جانا دیکھنے کو ملا۔ کثیر تعداد میں رواں برس کشمیری مائیگرنٹوں نے وادی کا رُخ کرکے اپنے مندروں اور آبائی مقام پر حاضری دینے کے ساتھ ساتھ سیر و تفریح بھی کی۔ جو مندر گزشتہ تیس برسے سے بند پڑے تھے ان میں رواں برس مذہبی تقریبات منعقد کی گئیں اور اس کام کو ممکن بنانے کے لیے مسلمان برادری کے لوگوں نے اپنے پنڈت بھائیوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔ اس طرح کے حالات دیکھ کر کشمیری مائیگرنٹوں کو اب واپس اپنے گھروں لوٹنے کی امید جاگ گئی تھی اور انہیں لگتا تھا کہ ماضی قریب میں وہ واپس اپنے گھروں کو لوٹ کر پھر ایک بار اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ زندگی گزاریں گے، لیکن گزشتہ دنوں مبینہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں کشمیر میں ہوئی اقلیتی فرقوں کے تین افراد کی ہلاکت کے بعد پوری مائیگرنٹ برادری میں پھر ایک بار مایوسی چھا گئی ہے۔
مہاجر کشمیری پنڈت، سینیئر نیشنل کانفرنس رہنما و سابق ایم ایل سی بھوشن لال بھٹ نے کہاکہ وہ تیس برس سے گھر سے دور رہ رہا ہے، تاہم وہ جب بھی چاہتا ہیں تب وہ کشمیر آرام سے جاتے ہیں لیکن اب حالات خراب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پھر اسی طرح زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں، لیکن گزشتہ دنوں کے حالات نے انہیں کافی مایوس کیا ہے۔ ایسے حالات میں کشمیری مائیگرنٹوں کا وادی واپسی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد ایسے حالات پیدا کیے جائیں تاکہ کشمیری مائیگرنٹوں کا وادی واپسی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔'
- مزید پڑھیں: Srinagar School Firing: سرینگر کے اسکول میں فائرنگ، دو ٹیچرز ہلاک
- سرینگر کے اسکول میں فائرنگ پر سابق نائب وزیراعلیٰ کشمیر کا ردعمل
ایک اور مہاجر کا کہنا تھا کہ جب بھی کشمیری مائیگرنٹوں کی وادی واپسی کی باتیں ہوتی ہیں تب کشمیر دشمن عناصر ایسا کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے مائیگرنٹوں کی وادی واپسی میں رکاوٹیں پیدا ہوجاتی ہیں'۔
ایسے میں کشمیر کے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عناصر کی چالوں کو ناکام کرنے کے لیے سامنے آئیں اور ان پر یہ باور کریں کہ کشمیر کے لوگوں کی مذہبی بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت کو ہرگز متاثر ہونے نہیں دیا جائے گا اور ایک بار پھر کشمیری ہندو، مسلمان اور سکھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ کر اس وادی کو پھر جنت بنانے کے لیے کام کریں گے۔'