فاروق عبداللہ نے یہ باتیں منگل کو جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے 40 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس تقریب میں نیشنل کانفرنس کے علاوہ کانگریس اور جموں کے بعض سماجی تنظیموں کے رہنماوں نے بھی شرکت کی۔
نیشنل کانفرنس صدر نے کہا: 'مہاراجہ ہری سنگھ کیا چاہتے تھے؟ انہوں نے اس ریاست کو 15 اگست 1947 کو بھارت میں ضم کیوں نہیں کیا تھا؟ مہاراجہ ہری سنگھ اس ریاست کو ایک آزاد ریاست رکھنا چاہتے تھے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ایک ایسی ریاست جس کے بھارت، پاکستان اور چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہوں۔ مگر پاکستان نے حملہ کیا۔ اگر اس ریاست کا بھیڑا کسی نے غرق کیا ہے تو وہ پاکستان ہے۔ نیشنل کانفرنس کے اُس وقت کے رہنما شیخ محمد عبداللہ نے فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں جانا ہے تو باپو کے ہندوستان کے ساتھ جانا ہے'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھگوان رام صرف ہندوئوں کے نہیں بلکہ پوری دنیا کے بھگوان ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا: 'ہم لوگوں کو بانٹا جا رہا ہے۔ ہندو، مسلمان اور سکھ کو الگ کیا جا رہا ہے۔ کیا رام صرف ہندوئوں کے بھگوان ہیں یا دنیا کے بھگوان ہیں۔ اگر ہندوئوں کے بھگوان ہیں تو میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'وہ صرف ہندوئوں کے بھگوان نہیں بلکہ دنیا کے بھگوان ہیں۔ وہ انگریزوں کے بھی بھگوان ہیں اور وہ ان روسیوں کا بھی بھگوان ہیں جو خدا کو نہیں مانتے ہیں۔ ہم مسلمان بھی خدا کو رب العالمین کہتے ہیں۔ یعنی وہ پوری دنیا کا خدا ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ کل 'بی جے پی والے' رام کو بیچنے آئیں گے اور آ کر کہیں گے کہ رام خطرے میں ہیں۔
انہوں نے کہا: 'یہ نہیں کہیں گے کہ ہم خطرے میں ہیں، ہماری کرسی خطرے میں ہے۔ اگر بھگوان رام کو ووٹ کی ضرورت ہوتی تو یہ دنیا ہی نہیں ہوتی۔ بھگوان رام یا اللہ کو ووٹ نہیں چاہیے۔ ووٹ ہمیں چاہیے۔ یہ خاص طور پر ہماری بہنوں کو بیوقوف بنانے آئیں گے کیونکہ بہنوں کو ہی بھگوان کا زیادہ ڈر ہے مردوں کو تو بگوان پوچھتا ہی نہیں ہے'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927 میں اس لئے سٹیٹ سبجیکٹ قانون لایا تھا تاکہ ڈوگرہ کلچر کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا: 'ہمارے لوگ غریب ہیں۔ غریب ہونے کی وجہ سے سب کچھ بیچ دیں گے۔ آج حالت یہ ہے کہ آپ کے بچے نوکری نہیں لگیں گے بلکہ نوکری کرنے کے لئے باہر سے لوگ آئیں گے۔ ہمارے پڑھے لکھے بچے کہاں جائیں گے؟ کیا ان کو ہماچل، پنجاب یا ہریانہ میں نوکری ملے گی؟'۔
انہوں نے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے خاتمے کو عزت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا: 'آج تمہاری عزت پر حملہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ پینتھرس پارٹی کے شیر لڑیں گے۔ کانگریس کمزور ہو گئی ہے۔ میں ایمانداری سے کہتا ہوں۔ کانگریس کو ابھرنا پڑے گا اگر دیش کو بچانا ہے۔ کانگریس ہر جگہ ہے۔ اس لئے کانگریس کو پھر سے زندہ ہونا پڑے گا۔ لوگوں کے مشکلات کو دیکھنا پڑے گا'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم آنجہانی نے شیخ محمد عبداللہ کو جیل میں ڈالا تھا لیکن باوجود اس کے میں نہرو کی عزت کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے ملک کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔
انہوں نے کہا: 'یہی وہ لوگ تھے جو مہاتما گاندھی کے سب سے بڑے دشمن تھے۔ جواہر لعل نہرو نے میرے باپ کو جیل میں ڈالا لیکن میں وہ بھول نہیں سکتا جو انہوں نے اس دیش کے لئے کیا ہے۔ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا۔ ہم سوئی تک انگریزوں سے لاتے تھے۔ انہوں نے اس دیش کو کھڑا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'اسی طرح یہ گاندھی کو گالیاں دیتے ہیں۔ یہ گاندھی ہی تھے جنہوں نے گرین ریولیوشن لایا جس کی بدولت نہ صرف ہم آج خود بلکہ پوری دنیا کو اناج سپلائی کرتے ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر میں 'سیکولر جماعتوں' کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا: 'ہمیں طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے یک جٹ ہونا ہے۔ اس ریاست اور اس کی ایکتا کو بچانا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو اس دیش اور اس ریاست کے لئے قربان کرنا ہوگا۔ ہم ایک نہیں ہو جائیں گے تو مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ ہم سب ایک ہیں۔ ان لوگوں نے ہمارے بیچ مذہب کی دیواریں کھڑا کی ہیں۔ ہمیں ان دیواروں کو توڑنا ہے'۔
انہوں نے پینتھرس پارٹی کے کارکنوں سے مخاطب ہو کر کہا: 'اس پارٹی کو مضبوط کیجئے۔ میں ایک بات جانتا ہوں۔ اگر میں نے کوئی شخص دیکھا ہے جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کے لئے عزت ہے تو وہ پروفیسر بھیم سنگھ ہیں۔ اس لئے کبھی بھی اس جھنڈے کو گرنے نہیں دینا'۔