جموں: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ریاستی سیکریٹری اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن ایم وائی تاریگامی نے ’’تجاوزات ہٹانے کے نام پر غریب کسانوں کو بے دخل‘‘ کرنے کے حوالہ سے جاری سرکیولر کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے مقامی سیاسی، سماجی تنظیموں سے ایک جُٹ ہو کر اس کے خلاف پر امن طور آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
تاریگامی نے جموں کشمیر انتظامیہ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: ’’اب جموں و کشمیر میں کسانوں کو زمین کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ کی طرف سے نام نہاد انہدامی کارروائی انجام دی جا رہی ہے، یہ در اصل غریب کسانوں اور گوجر بکروال طبقے سے وابستہ افراد کو بے گھر اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی ایک سازش ہے۔‘‘ سی پی آئی(ایم) کے ریاستی سیکریٹری ایم وائی تاریگامی نے ان باتوں کا اظہار جموں میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔
یو ٹی انتظامیہ سمیت مرکزی سرکار کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا: ’’کیا یہی وہ اچھے دن ہیں، جن کا وعدہ مودی حکومت نے کیا تھا؟ برسوں نہیں بلکہ دہائیوں اور صدیوں سے جنگلاتی اراضی پر آباد کسانوں، گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد کو ہراساں کرنے کی ایک مذموم سازش ہے۔‘‘ تاریگامی نے مرکزی سرکار کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’دفعہ 370کی منسوخی کے بعد آئینی تبدیلیاں کرکے جموں اور کشمیر کے باشندوں کو غیر اختیار اور مجبور بنا دیا گیا۔‘‘ تاریگامی نے سبھی سیاسی جماعتوں سے اس سرکیولر کے خلاف پُر امن صدائے احتجاج بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔ تاریگامی نے کاہچرائی، روشنی ایکٹ کے تحت قبضہ میں لی گئی اراضی سمیت دیگر اسٹیٹ لینڈ پر سے ’تجاوزات‘ ہٹانے کو ’صریح ناانصافی‘ قرار دیا۔
- مزید پڑھیں: Anti Encroachment Drive in JK جموں و کشمیر میں تجاوزات ہٹانے کے معاملے پر سپریم کورٹ سماعت کے لیے تیار
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سرکیولر میں سبھی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرنز کو 31جنوری تک اسٹیٹ لینڈ پر سے غیر قانونی قبضہ کو ہٹائے جانے کی تلقین کی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنرنز سے اس ضمن میں تعمیلی رپورٹ بھی پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔