مرکز کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں آج کامریڈ کرشن دیو سیٹھی انتقال کر گئے، جن کی آخری رسومات جموں ضلع کے شمشان گھاٹ جوگی گیٹ میں ادا کی گئی۔
سیٹھی کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد کے ساتھ ساتھ متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی شامل تھے، جن میں بھارتیہ جنتا پارٹی جموں کشمیر کے صدر رویندر رینہ، نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیویندر رانا، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کی صدر و سابقہ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی قابل ذکر ہیں۔
کرشن دیوں سیٹھی کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد سیاسی، سماجی کارکنوں نے افسوس کا اظہار کیا اور کرشن دیو سیٹھی کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔
جموں یونیورسٹی شعبئہ اردو کے صدر پروفیسر شعیب عنایت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کرشن دیو سیٹھی اردو زبان کو مضبوط بنانے کے لیے ہمیشہ آگے رہتے تھے، جن کی عزت پاکستان میں بھی کی جاتی ہے، ادبی اور سماجی حلقوں میں ہمیشہ کرشن دیو سیٹھی کی کمی کو محسوس کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہ صرف جموں کے مشہور دانشوروں اور رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے بلکہ وہ پاکستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی عزت کی نگاہوں سے دیکھے جاتے تھے، وہ بہترین مقرر اور ادیب تھے۔
کمیونسٹ پارٹی کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے بھی ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آنجہانی سیٹھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے اور جموں و کشمیر کی آزادانہ حیثیت کی بحالی کی وکالت کرتے تھے، وہ سابق ریاست کی آئین ساز اسمبلی کے رکن بھی تھے۔
واضح رہے کہ 1928 میں میر پور میں پیدا ہوئے کرشن دیو سیٹھی تقسیم بر صغیر سے لے کر جموں کشمیر میں مسلح جد و جہد کے آغاز تک تمام اتار چڑھاؤ دیکھ چکے ہیں، 1949 میں جب نیشنل کانفرنس کی جموں اکائی قائم ہوئی تو سیٹھی کو اس کا جنرل سیکرٹری بنایا گیا تھا۔
1951میں وہ پہلی آئین ساز اسمبلی کے رکن بنے، سیٹھی نے غلام محمد صادق، سید میر قاسم، ڈی پی دھر، گردھاری لال ڈوگرہ کے ساتھ مل کر ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس بنائی جو 21 ممبران کے ساتھ اسمبلی کی پہلی اپوزیشن پارٹی بنی، بعد میں غلام محمد صادق، میر قاسم، ماسٹر ڈوگرہ اور کئی دیگر لیڈر بخشی کی قیادت والی نیشنل کانفرنس میں دوبارہ شامل ہو گئے اور سیٹھی نے کیمونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ ہند چین جنگ کے دوران سیٹھی سمیت کئی کیمونسٹ لیڈر گرفتار کر لیے گئے اور قریب ڈھائی برس تک پابند سلاسل بھی رہے۔