مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں کے ایوان صحافت میں پیر کو آل جموں و کشمیر خدمت سنٹر آپریٹرز نے جے اینڈ کے بینک انتظامیہ کے خلاف 81 ویں روز بھی احتجاج جاری رکھا۔
احتجاجی آپریٹرز نے بینک انتظامیہ کے ساتھ ساتھ لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کے خلاف بھی نعرے بازی کرتے ہوئے انکے حقوق پورے کرنے کی مانگ کی۔
اس موقعے پر خدمت سینٹر ایسوسی ایشن سے وابستہ ایک احتجاجی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہمارے جائز مطالبات کو متعدد بار حل کرنے کے وعدے کیے تاہم ابھی تک مطالبات کو عملی جاپہ پہنانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔‘‘
جموں کے ایوان صحافت کے باہر پچھلے قریب تین ماہ سے دھرنے پر بیٹھے خدمت سنٹر آپریٹرز نے جے کے بینک اور جموں و کشمیر کی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک بھر میں ہولی کے مقدس تہوار کو منانے کے لیے ہر ایک شخص تیاریاں کر رہا ہے اور تہوار کو دھوم دھام سے منانے کی سعی میں لگے ہیں، تاہم ہمارے مطالبات کو نظر انداز کرکے ہمیں اس مقدس تہوار کے روز بھی احتجاج کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ سابق بینک چئیرمین نے بھی ہمارے ساتھ کئی وعدے کیے تاہم وہ وعدے آج تک پورے نہیں کیے گئے۔
احتجاجیوں کے مطابق کئی بار انتظامیہ نے انہیں باضابطہ بینک میں مستقل ملازمت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تاہم وہ وعدے صرف زبانی حد تک ہی محدود رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدمت سنٹر آپریٹرز تنگ دستی کے سبب فاقہ کشی پر مجبور ہو رہے ہیں اسکے علاوہ انکی اولاد کا مستقبل بھی مخدوش نظر آرہا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ایام میں ’’تنگ آکر ایک آپریٹر نے خودکشی کر لی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ سنہ 2012 میں خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا اور متعدد بے روزگار نوجوانوں کو اس اسکیم کے تحت عارضی طور پر خدمت سینٹرز مہیا کرائے گئے۔
احتجاجیوں کے مطابق سنہ 2012 میں جموں و کشمیر کے طول و ارض میں 11004 خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا اور ’’جموں و کشمیر بینک نے ان خدمت سینٹرز کو چھوٹی بینک شاخوں میں تبدیل کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن وہ وعدے بھی زمینی سطح پر کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔‘‘