مظاہرین نے انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کی مانگ پوری نہ ہوئی تو ملازمین اپنے اہل خانہ کے ہمراہ دہلی میں مظاہرے کریں گے۔
نوجوانوں نے جموں و کشمیر کو مرکزی علاقہ میں تبدیل کر نوکریاں دینے کے وعدے کو محض جملہ بتایا ہے۔
اس موقع پر خدمت سینٹر ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نےکہا کہ 'جموں و کشمیر انتظامیہ ہمارے جائز مطالبات کو سننے اور انہیں پورا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم احتجاج کر رہے ہیں لیکن جب تک ہمارے مطالبات پورے نہ کیا جائے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا
خدمت سینٹر چلانے والے ایک نوجوان نے کہا کہ جے کے بینک نے دھوکہ دہی سے کام لے کر پڑھے لکھے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر انتظامیہ اور بینک انتظامیہ نے ہمیں وعدہ کیا تھا کہ ان کو جموں و کشمیر بینک میں مکمل طور پر نوکری فراہم کی جائے گی، لیکن ابھی تک یہ وعدے پورے نہیں کیے گئے ہیں۔
نوجوان نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ہمیں جموں و کشمیر بینک میں مستقل طور پر نوکری فراہم کرے تاکہ ہمیں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے جموں و کشمیر کی حکومت کی جانب سے سنہ 2012 میں خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا اور متعد بے روزگار نوجوانوں کو اس اسکیم کے تحت عارضی طور پر خدمت سینٹرز مہیا کراے گئے ہیں۔
خدمت سینٹرز چلانے والے یہ نوجوان گزشتہ 55 روز سے احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے نوجوان جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان نوجوانوں کا دعویٰ ہے کہ سنہ 2012 میں 11004 خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا اور جموں و کشمیر بینک نے ان خدمت سینٹرز کو چھوٹے بینک شاخوں میں تبدیل کرنے کے لیے وعدہ بھی کیا تھا لیکن وہ وعدے بھی زمینی سطح پر کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔
اس سے قبل سرینگر کی پریس کالونی کے باہر بھی احتجاج کیا گیا تھا۔ احتجاج کے دوران ایسوسی ایشن کے صدر تحسین حسین نے کہا تھا کہ ان کے جائز مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ دہلی کے جنتر منتر میں احتجاج کریں گے اور وہاں بھوک ہڑتال پر رہیں گے۔