مرکزی وزیر جیتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں علیحدگی پسندوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔
واضح رہے کہ محبوبہ مفتی نے 14 ماہ کی رہائی کے بعد پہلی بار میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'پارلیمنٹ ممبروں کے پاس ہماری خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ' جب تک جموں و کشمیر کا جھنڈا واپس نہیں آجاتا تب تک وہ کوئی دوسرا پرچم نہیں اٹھائیں گی'۔
جیتیندر سنگھ نے محبوبہ مفتی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب محبوبہ مفتی حکومت میں تھیں تب بھارت کی بات کرتی تھیں تاہم جب حکومت کے باہر ہو گئیں تو پاکستان کی باتیں کرنے لگی ہیں۔'
جیتیندر سنگھ نے کہا کہ کہ' اگر محبوبہ مفتی اپنے آپ کو مین سٹریم لیڈر کہتی ہیں تو انہیں بھارت کا پرچم اٹھانے میں کیا دقت ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'پی ڈ پی یا این سی اقتدار میں ہوتے ہیں تو بھارت ماتا کی جئے کہتے ہیں اور اقتدار سے باہر ہوتے تو پاکستان کی بولی بولنے لگ جاتے ہیں۔'
موصوف نے کہا کہ 'جہاں تک 370 ہٹانے کا مسئلہ ہے ہم یہ نہ بھولیں کہ اسے پارلیمنٹ نے ہٹایا ہے۔ دفعہ 370 کو ہٹانے کے اختیارات بھارتی پارلیمنٹ کے پاس ہیں اور بھارتی صدر کے پاس ہیں نہ کہ جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے پاس۔'
جموں و کشمیر کے پرچم کی بحالی تک کوئی پرچم نہیں لہرائے گا
جیتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ ہم جموں و کشمیر کو بھارت کی دیگر حصوں کی طرح مانتے ہیں، جس طرح سے پنجاب اور دیگر ریاستیں بھارت کا حصہ ہیں اسی طرح سے جموں و کشمیر بھی بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'یہ افسر شاہی کی سیاست ہے، جو کھل کر سامنے آئی ہے ۔ تین نسلوں سے جو چلتا آ رہا ہے وہ اب جموں و کشمیر کی عوام سمجھ چُکی ہے اور اسے اب نہیں سہے گی۔'
واضح رہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں 14 ماہ کی رہائی کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے اپنا جھنڈا سامنے رکھا ہے۔ جس وقت ہمارا یہ جھنڈا واپس آئے گا ہم اس جھنڈے کو بھی اٹھا لیں گے۔ یہ جھنڈا ہمارے آئین کا حصہ ہے۔ ان لوگوں نے تو خود ہی آئین اور جھنڈے کی بے حرمتی کی ہے۔ جب جموں میں عصمت دری ہوئی تو جھنڈا اٹھا کر عصمت دری کرنے والوں کے حق میں ریلی نکالی گئی۔ اس جھنڈے نے ہی ہمارا بھارتی جھنڈے کے ساتھ رشتہ بنایا ہے'۔
کورونا متاثرین کی تعداد 90 ہزار سے تجاوز
انہوں نے کہا: 'پارلیمنٹ کے اراکین کے پاس جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ وہ پانچ کے بجائے ایک ہزار بھی کیوں نہ ہوں، یہ پوزیشن آئین نے ہماری آئین ساز اسمبلی کو دی ہے'۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آج تک لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔ اب قائدین کی قربانی کا وقت آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود جموں و کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔