ETV Bharat / state

فاروق عبداللہ کے بیان پر مہاجر پنڈتوں کا ردعمل

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آن لائن ویبینار میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ '1990 میں کشمیری پنڈتوں کو اس وقت کے ریاست کے گورنر جگموہن نے کشمیر چھوڑنے کو کہا تھا اور تین ماہ کے بعد کشمیر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔'

author img

By

Published : Aug 3, 2020, 9:50 PM IST

فاروق عبداللہ کے بیان پر مائگرنٹ پنڈتوں کا ردعمل
فاروق عبداللہ کے بیان پر مائگرنٹ پنڈتوں کا ردعمل

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ 'کشمیری پنڈتوں کی ہجرت سے متعلق عدالت عالیہ کے سبکدوش ججوں کے ذریعے جانچ کرائی جانی چاہیے۔ تاکہ دنیا کے سامنے سچ آ سکے کہ کشمیری پنڈتوں کو کس نے کشمیر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ فاروق عبدللہ کے بیان پر جموں میں مقیم کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فاروق عبداللہ نے اپنے دور حکومت میں کشمیری پنڈتوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کسی تحقیقات کی بات کی۔ اور اب وہ اس پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

انجینیئر ریشی نامی ایک کشمیری مائیگرنٹ پنڈت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی کشمیر سے ہجرت کرنے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا وہ ایک سیاسی پروپیگنڈہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی بات آج کیوں کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے 1990 کے بعد متعدد بار جموں و کشمیر میں حکومت کی لیکن تب کسی طرح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ نہیں کیا۔

فاروق عبداللہ کے بیان پر مائگرنٹ پنڈتوں کا ردعمل
انہوں نے کہا کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کا کشمیری مسلمانوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور آپسی بھائی چارہ قائم ہے جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔
ایک اور کشمیری مائیگرنٹ خاتون پنڈت انیتا چاندپوری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ 1990 میں لندن چلے گئے جب کشمیری پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنے کے لئے مجبور کیا گیا اور اس کے بعد بھی آج تک دو بار نیشنل کانفرنس کی حکومت تھی لیکن آج تک انہوں نے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کا معاملہ نہیں اٹھایا تو اب اچانک کیوں؟
انہوں نے نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا کہ یہ وہ جماعت ہے جن کا ہاتھ پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنے میں شامل ہے۔
واضح رہے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آن لائن ویبینار میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ '1990 میں کشمیری پنڈتوں کو اس وقت کے ریاست کے گورنر جگموہن نے کشمیر چھوڑنے کو کہا تھا اور تین ماہ کے بعد کشمیر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔'
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ 'سابق گورنر جگموہن نے کشمیر سے پنڈتوں کو یہ کہہ کر شبانہ گاڑیوں میں سوار کر کے جموں روانہ کیا کہ آپ کو صرف دو ماہ کے لئے جموں میں قیام کرنا ہوگا۔ آج 29 برس گزر جانے کے بعد بھی پنڈت برادری اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ پائی۔'
قابل ذکر ہے کہ 90 کی دہائی میں ہزاروں کشمیری پنڈت ناسازگار حالات کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جس کے بعد ان سے وطن واپس آنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ لیکن حالات ناسازگار نہ ہونے کی وجہ سے وہ کشمیر آنے سے گریز کر رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ 'کشمیری پنڈتوں کی ہجرت سے متعلق عدالت عالیہ کے سبکدوش ججوں کے ذریعے جانچ کرائی جانی چاہیے۔ تاکہ دنیا کے سامنے سچ آ سکے کہ کشمیری پنڈتوں کو کس نے کشمیر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ فاروق عبدللہ کے بیان پر جموں میں مقیم کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فاروق عبداللہ نے اپنے دور حکومت میں کشمیری پنڈتوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کسی تحقیقات کی بات کی۔ اور اب وہ اس پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

انجینیئر ریشی نامی ایک کشمیری مائیگرنٹ پنڈت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی کشمیر سے ہجرت کرنے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا وہ ایک سیاسی پروپیگنڈہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی بات آج کیوں کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے 1990 کے بعد متعدد بار جموں و کشمیر میں حکومت کی لیکن تب کسی طرح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ نہیں کیا۔

فاروق عبداللہ کے بیان پر مائگرنٹ پنڈتوں کا ردعمل
انہوں نے کہا کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کا کشمیری مسلمانوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور آپسی بھائی چارہ قائم ہے جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔
ایک اور کشمیری مائیگرنٹ خاتون پنڈت انیتا چاندپوری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ 1990 میں لندن چلے گئے جب کشمیری پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنے کے لئے مجبور کیا گیا اور اس کے بعد بھی آج تک دو بار نیشنل کانفرنس کی حکومت تھی لیکن آج تک انہوں نے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کا معاملہ نہیں اٹھایا تو اب اچانک کیوں؟
انہوں نے نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا کہ یہ وہ جماعت ہے جن کا ہاتھ پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنے میں شامل ہے۔
واضح رہے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آن لائن ویبینار میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ '1990 میں کشمیری پنڈتوں کو اس وقت کے ریاست کے گورنر جگموہن نے کشمیر چھوڑنے کو کہا تھا اور تین ماہ کے بعد کشمیر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔'
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ 'سابق گورنر جگموہن نے کشمیر سے پنڈتوں کو یہ کہہ کر شبانہ گاڑیوں میں سوار کر کے جموں روانہ کیا کہ آپ کو صرف دو ماہ کے لئے جموں میں قیام کرنا ہوگا۔ آج 29 برس گزر جانے کے بعد بھی پنڈت برادری اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ پائی۔'
قابل ذکر ہے کہ 90 کی دہائی میں ہزاروں کشمیری پنڈت ناسازگار حالات کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جس کے بعد ان سے وطن واپس آنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ لیکن حالات ناسازگار نہ ہونے کی وجہ سے وہ کشمیر آنے سے گریز کر رہے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.