جموں کے بٹھنڈی علاقے میں مقامی مسلم آبادی نے ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی Karnataka Hijab Controversyکے خلاف احتجاج درج کرتے ہوئے اسے ’’منظم سازش‘‘ سے تعبیر Hijab Controversy, Protest in Jammuکیا۔
احتجاج میں شامل خواتین نے کرناٹک حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے خواتین کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کا حق دیے جانے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجیوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہندو مسلم بھائی چارے کو زک پہنچانے کی ناکام سازش کے بعد انتخابات میں حجاب کو ایک مدعا بنایا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’’ہم کرناٹک کی طالبات کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں‘‘، ’’کتاب بھی حجاب بھی‘‘ سمیت مختلف نعرے درج تھے۔
مزید پڑھیں: Pro-Hijab Protest in Pune: مہاراشٹر میں حجاب کی حمایت کی خواتین کی ریلی
احتجاج میں شامل خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم حکومت سے درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ حجاب پر پابندی عائد نہ کی جائے، حجاب ہمارا ثقافتی و مذہبی ورثہ ہے جو خواتین صدیوں سے پہنتی آ رہی ہیں، اور اپنی مرضی کا لباس پہننے کا حق ہمیں آئین فراہم کرتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں بھگوا عناصر کی جانب سے باحجاب مسلم طالبہ کے خلاف مظاہرہ اور مسلم خاتون کی جانب سے اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلم خواتین کو ہراساں کرنے پر کرناٹک حکومت اور بھگوا عناصر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں حجاب تنازعے پر احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔