واضح رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے 'دی ڈرافٹ ایکسائز پالیسی سال2021 – 2022' جاری کی ہے جس میں شراب کی دکانوں کی منظوری کے لیے ای نیلامی عمل کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے اس ڈرافٹ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیسی اس تجارت سے وابستہ مقامی تاجروں کے روزگار کے خلاف ہے۔
ایسوسی ایشن نے پیر کے روز جموں میں ایکسائز کمشنر کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا و دیگر متعلقہ افسران سے گذارش کی گئی ہے کہ اس پالیسی کو واپس لیا جائے۔
اس موقع پر شراب دکان کے ایک مالک نے میڈیا کو بتایا کہ اس پالیسی سے ہمارا روزگار متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے لوگوں کو لائسنسز فراہم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ہم جو پرانے لوگ اس تجارت کے ساتھ وابستہ ہیں، ان کی روزی روٹی نہ چھینی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ لائسنسز فراہم کرتے وقت ہم سے یہ لکھ کے لیا جاتا ہے کہ ہم کوئی بھی سرکاری نوکری نہیں کریں گے اب آج ہم کہاں جائیں گے۔
موصوف نے کہا کہ نئی ڈرافٹ پالیسی کے تحت بیرون جموں کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا لیکن مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔
پرشوتم کمار نام کے ایک دکاندار نے بتایا کہ میں گذشتہ تیس برسوں سے اس تجارت سے وابستہ ہوں لیکن آج پہلی بار ایسا وقت آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ میں کچھ ایسے افسران ہیں جو اس طرح کی پالسیاں بناتے ہیں۔ اروند شرما کا کہنا تھا کہ میری حکومت سے اپیل ہے کہ اس تجارت کو بچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت ایک کی روٹی چھین کر دوسرے کو دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے صرف سرمایہ داروں کو ہی فائدہ ہوگا۔