جموں کے چاند نگر علاقہ میں مقیم بیرون ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد ردی، پلاسٹک وغیرہ جمع کرکے اپنے اور اہل و عیال کے نان شبینہ کا انتظام کرتے آ رہے ہیں۔ Ragpickers residing in Jammu۔ جہاں لاک ڈاؤن کے سبب انہیں بھی کافی دقتوں سے دوچار ہونا پڑا وہیں اسکولوں میں آف لائن درس و تدریس منقطع ہونے سے انہیں اپنے بچوں کا مستقبل تاریک Ragpickers Appeal for Fee Waiver نظر آ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ریاست آسام سے تعلق رکھنے والے ردی جمع کر رہے ایک مزدور نے بتایا: ’’ہم برسوں سے جموں میں کوڑا، ردی، پلاسٹک وغیرہ جمع کرتے آ رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ مستقبل میں ہمارے بچے بھی یہی کام کریں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ دن رات محنت مزدوری کرکے بچوں کو اسکول بھیج رہے ہیں تاکہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر بہتر روزگار تلاش کرکے اچھی زندگی گزار سکیں۔
عبد الوطن نامی ایک غیر مقامی باشندے نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے اسکول بند ہیں، تاہم اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیس وصول کی جا رہی ہے جو ان کے لیے ادا کرنا ناممکن Jammu Ragpickers Appeal for Fee Waiver ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آن لائن نظام تعلیم سے ان کے بچے بالکل بھی مستفید نہیں ہو پا رہے، ان کے مطابق مہنگائی کے اس دور میں ان کے لیے اسمارٹ فون خریدنا محال ہے جس کے سبب ان کے بچے آن لائن تعلیم حاصل نہیں کر سکے۔
انہوں نے انتظامیہ سے بچوں کی اسکول فیس معاف کیے جانے کا مطالبہ Jammu Ragpickers Appeal for Fee Waiver کیا ہے۔