ETV Bharat / state

ذہنی طور کمزور افراد کی زندگی

ذہنی طور پر کمزور افراد کے لئے مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کا ای ٹی وی بھارت نے دورہ کیا اور اس آشرم میں دستیاب سہولیات کا جائزہ لیا۔

author img

By

Published : Jan 2, 2021, 5:31 PM IST

ذہنی طور کمزور افراد  کی زندگی
ذہنی طور کمزور افراد کی زندگی

ذہنی طور پر کمزور افراد کے لئے مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کا ای ٹی وی بھارت نے دورہ کیا اور اس آشرم میں دستیاب سہولیات کا جائزہ لیا۔

ذہنی طور کمزور افراد کی زندگی

اس دوران نمائندے نے ذہنی طور پر کمزور دو خواتین سے بات کی جنہوں نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی میں کئی طرح کے موڑ آئے جس میں والدین کی پرورش بھی انہیں نصیب نہیں تھی۔

جسمانی طور سے کمزور پرمجیت جو کہ بیرون ریاست ہریانہ کی رہنے والی ہیں، کا کہنا تھا کہ انہیں والدین بچپن سے ہی تنگ کرتے تھے حتیٰ کہ پرمجیت نے شادی بھی کی۔ تاہم ان کی زندگی میں کسی بھی طرح کا بدلاؤ نہیں آیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے گھر کا کام کرتی تھیں جس میں برتن دھونا اور کپڑے صاف کرنا شامل ہیں لیکن اپنے ہی گھر میں ان کو رہنے کے لئے جگہ نہیں ملی جس کی وجہ سے پرمجیت کو زندگی آشرم میں ہی گزارنی پڑتی ہے۔

ایک اور ذہنی طور پر کمزور خاتون ریکھا کماری کا کہنا تھا کہ وہ 2003 سے اس آشرم میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میرے والد میری پیدائش کے ایک سال بعد ہی فوت ہوگئے جس کے بعد ان کی دیکھ بھال والدہ نے کی جو کہ خود دماغی طور سے کمزور ہیں۔ تاہم ماں کی صحت بگڑنے کے ساتھ ہی ریکھا کو آشرم میں منتقل کیا گیا جہاں وہ لگاتار 2003 سے ہیں۔

مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کے ایڈمنسٹریٹر بنسی لال نے کہا کہ 'یہاں پر 30 ذہنی طور پر کمزور افراد کی دیکھ بھال کی جارہی ہے جن کے والدین کا نام یا پتہ معلوم نہیں ہے۔ اس طرح کے بچوں اور خواتین کو پولیس یہاں لاتی ہیں یا عام لوگ انہین یہاں لے کر آتے ہیں۔ تاہم بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان کے والدین ہمارے پاس نہیں آتے ہیں۔ نہ ہی ان کی کوئی جانکاری ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ ذہنی طور پر کمزور بچوں کی مدد کی جائے اور ان کی پرورش کی جائے تاکہ انسانیت کا تقاضا بدستور قائم رہے۔

مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کے وارڈن رجنی شرما نے دعویٰ کیا کہ جسمانی طور پر کمزور ان افراد کی پرورش ماں باپ کی طرح کی جاتی ہے۔ وہیں انہوں نے ان کے والدین سے بھی اپیل کی کہ اس طرح بچوں کو سڑک کے کنارے نہ چھوڑا جائے بلکہ ان کی پرورش دیگر بچوں کی طرح کی جائے۔

واضح رہے کہ مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چھنی راما جموں میں جسمانی طور پر کمزور 30 افراد موجود ہیں جن میں محض دو خواتین بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ذہنی طور پر کمزور افراد کے لئے مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کا ای ٹی وی بھارت نے دورہ کیا اور اس آشرم میں دستیاب سہولیات کا جائزہ لیا۔

ذہنی طور کمزور افراد کی زندگی

اس دوران نمائندے نے ذہنی طور پر کمزور دو خواتین سے بات کی جنہوں نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی میں کئی طرح کے موڑ آئے جس میں والدین کی پرورش بھی انہیں نصیب نہیں تھی۔

جسمانی طور سے کمزور پرمجیت جو کہ بیرون ریاست ہریانہ کی رہنے والی ہیں، کا کہنا تھا کہ انہیں والدین بچپن سے ہی تنگ کرتے تھے حتیٰ کہ پرمجیت نے شادی بھی کی۔ تاہم ان کی زندگی میں کسی بھی طرح کا بدلاؤ نہیں آیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے گھر کا کام کرتی تھیں جس میں برتن دھونا اور کپڑے صاف کرنا شامل ہیں لیکن اپنے ہی گھر میں ان کو رہنے کے لئے جگہ نہیں ملی جس کی وجہ سے پرمجیت کو زندگی آشرم میں ہی گزارنی پڑتی ہے۔

ایک اور ذہنی طور پر کمزور خاتون ریکھا کماری کا کہنا تھا کہ وہ 2003 سے اس آشرم میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میرے والد میری پیدائش کے ایک سال بعد ہی فوت ہوگئے جس کے بعد ان کی دیکھ بھال والدہ نے کی جو کہ خود دماغی طور سے کمزور ہیں۔ تاہم ماں کی صحت بگڑنے کے ساتھ ہی ریکھا کو آشرم میں منتقل کیا گیا جہاں وہ لگاتار 2003 سے ہیں۔

مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کے ایڈمنسٹریٹر بنسی لال نے کہا کہ 'یہاں پر 30 ذہنی طور پر کمزور افراد کی دیکھ بھال کی جارہی ہے جن کے والدین کا نام یا پتہ معلوم نہیں ہے۔ اس طرح کے بچوں اور خواتین کو پولیس یہاں لاتی ہیں یا عام لوگ انہین یہاں لے کر آتے ہیں۔ تاہم بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان کے والدین ہمارے پاس نہیں آتے ہیں۔ نہ ہی ان کی کوئی جانکاری ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ ذہنی طور پر کمزور بچوں کی مدد کی جائے اور ان کی پرورش کی جائے تاکہ انسانیت کا تقاضا بدستور قائم رہے۔

مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چلڈرن چھنی راما جموں کے وارڈن رجنی شرما نے دعویٰ کیا کہ جسمانی طور پر کمزور ان افراد کی پرورش ماں باپ کی طرح کی جاتی ہے۔ وہیں انہوں نے ان کے والدین سے بھی اپیل کی کہ اس طرح بچوں کو سڑک کے کنارے نہ چھوڑا جائے بلکہ ان کی پرورش دیگر بچوں کی طرح کی جائے۔

واضح رہے کہ مسکان ہوم فار مینٹلی چیلینجڈ چھنی راما جموں میں جسمانی طور پر کمزور 30 افراد موجود ہیں جن میں محض دو خواتین بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.