ڈوگرہ سبھا صدر و سابق وزیر گلچین سنگ چاڈک نے دفعہ 370کی منسوخی کے دو برس مکمل ہونے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں امن و قانون، معاشی اور سیاسی اعتبار سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گلچین سنگ چاڈک نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی اور سابق ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے وقت مرکزی سرکار نے جو وعدے کیے تھے انہیں عملہ جامہ نہیں پہنایا گیا۔‘‘
انہوں نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جموں خطے کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا، دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی جموں خطے کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے جس کے پیش نظر اب ہمیں بیدار ہونا ہوگا تاکہ ہمارے لوگوں کو بھی انصاف مل سکے۔‘‘
جموں و کشمیر کے سیاسی رہنمائوں کی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی ملاقات پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’جو سرکار یہاں خاندانی راج کو ختم کرنے کی باتیں کر رہی تھی انہوں نے بھی خاندانی سیاسی رہنمائوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرکے از سر نو جموں کی عوام کے جذبات کو زک پہنچائی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ 'گپکار الائنس اہداف کے حصول کے لیے منظم نہیں ہوسکی'
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کے دور میں جتنی ناانصافیاں ہوئی، اتنی شاید آج تک کسی پارٹی کے دور میں نہیں ہوئیں۔‘‘
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کے خاتمے کے دو سال، پی ڈی پی کا جموں میں احتجاج
گلچین سنگ چاڈک نے جموں و کشمیر میں نوکریوں اور زمین کے حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے دفعہ 371 کا نفاذ عمل میں لائے جانے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: Abrogation of Article 370: پی ڈی پی نے یوم سیاہ منایا
انہوں نے فوری طور حد بندی کا عمل مکمل کرکے انتخابات کا سلسلہ شروع کیے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’گزشتہ دو برسوں میں صدر اور گورنر راج سے لوگ تند آ چکے ہیں، مرکزی سرکار کو فوری طور انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنی چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370کی منسوخی پر جموں کی خواتین کے تاثرات