ان کے مطالبات میں ٹرانسپورٹرس کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان، کرایہ میں پچاس فیصد اضافے کے ساتھ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین ٹی ایس وزیر نے حکومت کو دھمکی دی کہ اگر دو دنوں کے اندر ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ ٹینکروں اور ٹرکوں کی نقل و حمل بند کردیں گے اور اس سے جو اشیائے ضروریہ کی قلت ہوگی اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
موصو ف چیئرمین نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا: 'ہم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات کو دو دنوں کے اندر اندر پورا نہیں کیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے آج دو دن ہوگئے اور ہم سڑکوں پر آگئے'۔
ٹی ایس وزیر نے کہا کہ اب ہم ایک بار پھر حکومت کو دو دنوں کا الٹی میٹم دے رہے ہیں اگر ہماری بات نہیں مانی گئی تو جتنے بھی پٹرول، ڈیزل، ایل پی جی اور پانی کے ٹینکر ہیں اور جو بھی ٹرک ہیں انہیں کھڑا کیا جائے گا اس سے جو اشیائے ضرویہ کی قلت ہوگی اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھی اگر ہمارے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو ہم اپنی گاڑیوں کو سڑکوں پر لاکر نذر آتش کریں گے اور اس سے جو امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوگا اس کی بھی ذمہ دار حکومت ہی ہوگی۔
موصوف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ اب ہم سڑکوں پر آئیں گے گھروں میں نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام سیکٹروں سے وابستہ لوگوں کے لئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے صرف ٹرانسپورٹروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے ٹرانسپوٹروں کے بینک قرضوں میں بھی چھوٹ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔