جموں: چند روز قبل جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے بجالتا علاقے میں ٹرین کی زد میں آنے سے ایک ہی خاندان کے تین بچے زخمی ہوئے تھے جن میں سے گیارہ سالہ بچی کی موت ہوگئی جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے ہیں جس کا جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں علاج جاری ہے۔ ان تینوں بچوں کے والد مولوی عبدالرشید نے ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین کی زد میں آنے سے ان کی ایک بچی انتقال کرگئی ہے جبکہ دو بچے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ نے فہ الحال ایک بچے کی سرجری کرنے کا فیصلہ کیا ہیں اور دوسرے بچے کے پیر کا پلاستر کیا گیا۔ Children Injured in Train Accident
مولوی عبدالرشید نے کہا کہ انتظامیہ نے آج تک ان کی مدد نہیں کی اور نہ ہی انتظامیہ کے کسی افسر نے ان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کی مدد کی جائے اور ہسپتال میں بھرتی بچوں کا جلد از جلد علاج کیا جائے خاص کر سرجری اور ضرورت خون کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ Children Injured in Train Accident Waiting for Help
واضح رہے کہ بدھ کے روز بجالتا جموں میں ایک ہی گھر کے تین کمسن بھائی بہن اسکول جارہے تھے اس دوران ٹرین کی ٹکر سے وہ پل کے نیچے گر آئے۔ آس پاس موجود لوگوں نے تینوں زخمیوں کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال پہنچایا تاہم ڈاکٹروں نے گیارہ سال بچی کو مردہ قرار دیا۔
متوفی کی شناخت ہادیہ فاطمہ کے طور پر ہوئی جبکہ حادثے میں زخمی چھ سالہ عالیہ فاطمہ اور اُس کا بھائی بارہ سالہ محی الدین ہے۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے جس کا آپریشن منگل کو جموں میڈیکل کالج میں کیا جانا ہیں۔ اس سلسلے میں مقامی پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرلیا گیا ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔