ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق ہر ہزار لوگوں پر ایک ڈاکٹر تعینات ہونا چاہیے۔ تاہم جموں وکشمیر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1 ہزار 880 افراد کے لیے ایک ڈاکٹر دستیاب ہے۔ محکمہ صحت میں ڈاکٹروں، نرسوں و دیگر طبی عملے کا فقدان پایا جارہا ہے، جس سے لوگوں کو معقول علاج و معالجہ نہیں پہنچ رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے محکمہ صحت میں ڈاکٹروں کی کل تعداد 3 ہزار 225 ہے۔ ان میں 2 ہزار 100 میڈیکل آفیسر، 600 کنسلٹنٹ اور 525 ڈینٹل سرجن شامل ہیں- اس کے علاوہ نیشنل ہیلھ مشن میں 500 ڈاکٹر تعینات ہیں۔ جبکہ نیم طبی عملے کی تعداد تقریباً 6 ہزار 500 ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ صحت میں 3 ہزار 289 طبی مراکز ہیں۔ ان میں 20 ضلعی ہسپتال، 77 کمیونیٹی سینٹرز، 6 ایمرجینسی ہسپتال، 427 پرائمری ہسپتال، 2013 سب سینڑرز اور 9 زچہ و بچہ ہسپتال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چار میڈیکل کالج جن میں جموں اور سرینگر کے دو پرانے کالج، تاہم اسکمز بمنہ، باترا میڈیکل کالج شامل ہیں۔
وہیں، پانچ نئے میڈیکل کالج جن میں بارہمولہ، اننت ناگ، راجوری، ڈوڈہ اور کٹھوہ میڈیکل کالجز شامل ہیں۔ تاہم یہ پانچوں ہسپتال زیر تعمیر ہے۔ ان طبی اداروں میں 2000 سے زیادہ ڈاکٹر تعینات ہیں، جو مریضوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے انتہائی کم ہے۔ اس کے علاوہ جموں کے سابنہ کے وجے پورہ اور پلوامہ کے اونتی پوری میں دو ایمز کے قیام کو منظوری دی گئی تھی اور یہ دونوں ادارے ابھی بھی زیر تعمیر ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق طبی اداروں میں 13 ہزار بیڈ موجود ہیں، اور اس کے علاوہ انتہائی نگہداشت بیڈز کی تعداد 338 ہیں۔ 2020 تا 2021 مالی سال میں مرکزی حکومت نے طبی سہولیات و ڈھانچے کے لیے 1 ہزار 268 کروڑ روپے بجٹ میں واگزار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سرکار کا کہنا تھا کہ یہ گذشتہ مالی سے 500 کروڑ روپے زیادہ ہے- سرکاری طبی اداروں کے علاوہ جموں و کشمیر میں تقریباً 50 نجی چھوٹے طبی مراکز شامل ہیں، جن میں بیشتر سرکاری ڈاکٹر ہی چھٹی کے اوقات میں مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔