جموں: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سرپرست محبوبہ مفتی کے ان الزامات کے چند دن بعد کہ ’’بھارتی فوج نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کی ایک مسجد میں زبردستی داخل ہو کر نمازیوں کو ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا ہے،‘‘ جموں میں مقیم بودھ راج نامی ایک شہری، جو خود کو سماجی کارکن ظاہر کر رہا ہے، نے ’’عید سے قبل تشدد بھڑکانے کی کوشش کرنے پر‘‘ محبوبہ مفتی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بودھ راج اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ ’’محبوبہ مفتی کے الزامات بغیر کسی ثبوت کے تھے اور صرف مسلم کمیونٹی میں اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت پھیلانے کے لیے عائد کیے گئے تھے تاکہ تشدد برپا ہو سکے۔‘‘ خود کو سماجی کارکن قرار دینے والے بودھ راج نے جموں کے نوآباد پولیس اسٹیشن کے باہر نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’محبوبہ مفتی کی جانب سے یہ غیر ذمہ دارانہ عمل قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، اور یہ عید سے قبل تشدد کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے لہذا محبوبہ مفتی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’محبوبہ مفتی کے بیان کا مقصد امرناتھ یاترا سے قبل ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنا ہے۔ ان کے تمام الزامات افواہوں پر مبنی ہیں اور ہندوستانی فوج کو بدنام کرنے کے مقصد سے انہوں نے ٹویٹ کیا تھا۔ اسی لئے ہم نے محبوبہ مفتی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ’’بغیر ثبوت کے بھارتی فوج کے خلاف الزامات عائد کرنے کے خلاف‘‘ اگر محبوبہ مفتی کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو ہم محبوبہ کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لیے عدالت کا رخ اختیار کریں گے۔