جموں بس اسٹینڈ سے آج ایک نوجوان کو چھ سے ساڑھے چھ کلو دھماکہ خیز مواد کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ اور آئی جی پی جموں مکیش سنگھ نے ایک پریس کانفرنس کی۔
اس دوران آئی جی پی جموں مکیش سنگھ نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس نے بس اسٹینڈ کے قریب سہیل نامی شخص کو گرفتار کیا ہے، اس کے علاوہ پولیس نے ہفتے کی شب سانبہ سے 15 چھوٹے آئی ای ڈیز اور 6 پستول بھی گولہ بارود کے ساتھ برآمد کی۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم برآمد شدہ اسلحہ اور گولہ بارود کے سلسلے میں تحقیقات کر رہے ہیں'۔
مکیش سنگھ نے کہا کہ 'ہمارے پاس یہ اطلاعات تھیں کہ پلوامہ حملے کی برسی کے روز ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور یہ حملہ جموں شہر میں ہوگا۔ جس کے بعد ہم ہائی الرٹ پر تھے۔ گزشتہ شب پولیس نے بس اسٹینڈ پر سہیل کو گرفتار کیا جس کے قبضے سے 6.5 کلو گرام آئی ای ڈی برآمد کیا گیا ہے'۔
آئی جی نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ چندی گڑھ میں نرسنگ کا طالب علم ہے۔ اسے پاکستان کی البدر تنظیم کے کمانڈر کا پیغام ملا تھا کہ وہ جموں میں آئی ای ڈی حملہ کو انجام دے۔ حملے کے لیے اسے تین سے چار آپشنز دیے گئے تھے، جس میں بس اسٹینڈ، رگوناتھ مندر، ریلوے اسٹیشن اور جیولریز بازار شامل تھا۔
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ بھی اس پریس کانفرنس میں شامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے حال ہی میں ایک عسکریت پسند حملہ کو ناکام بناتے ہوئے پاکستانی عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد (جی ایم) سے وابستہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ حملے کے بعد سی آر پی ایف میں کئی تبدیلیاں: آئی جی
انہوں نے بتایا کہ 'جموں میں جو آئی ای ڈی کے ساتھ نوجوان گرفتار کیا گیا ہے، وہ رزسٹینس فرنٹ اور لشکر طیبہ کے ساتھ منسلک تھا۔ گزشتہ کچھ برسوں میں رزسٹینس فرنٹ اور لشکر مصطفیٰ جموں و کشمیر میں کافی سرگرم تھی اور ان تنظیموں نے مل کر جموں و کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کو انجام دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 'عسکری تنظیم لشکرِ مصطفیٰ اگست 2020 سے سرگرم تھی۔ پولیس نے اس کے کمانڈر ہدایت اللہ ملک کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ پہلے عسکریت پسندوں کا معاون تھا۔ بعد میں اس نے مختلف عسکری سرگرمیوں کو انجام دیا'۔