جموں و کشمیر پولیس نے تصدیق کی ہے کہ شوپیاں میں متنازع تصادم میں ہلاک ہونے والے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے ان کے رشتہ داروں کے ذریعے ملے ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجے کمار نے اس بات کا انکشاف آج ایک پریس کانفرنس میں کیا، جس کے بعد اس کیس معاملے میں سیاسی رہنماؤں کے بیانات سامنے آئے ہیں۔ اس طرح کے فرضی تصادم آرائیوں کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ای ٹی وی بہارت نے اس ضمن میں مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی کی سینئر رہنما ڈاکٹر درخشاں اندرابی سے بات کی تو انہوں نے کہا بی جے پی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ اس طرح کی ہلاکتیں نہ ہوں اور ہم اس تصادم آرائی کی مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح عام شہریوں کی ہلاکت نہیں ہونی چاہیے۔ ہم جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ قصوروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
تاہم سیاسی انداز میں انہوں نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے دور حکومت میں کشمیر میں خون کی ندیاں بہائی گئیں اور آج وہ ان ہلاکتوں پر سیاست کرنے لگے ہیں جبکہ اس وقت بی جے پی کی دور حکومت میں ہی اس فرضی تصادم آرائی کی جانچ کی گئی ہے۔
مارے گئے نوجوانوں کے لواحقین سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ صبر تحمل سے کام لے اور پر امید رہیں۔ ان کو انصاف ملے گا۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے شوپیان کے امشی پوری علاقے میں 18 جولائی کو فوج نے دعوٰی کیا تھا کہ انہوں نے انکاؤنٹر میں تین نامعلوم عسکریت پسند ہلاک کیا ہے۔ تاہم ضلع راجوری کے ایک گاؤں کے لوگوں نے دعوٰی کیا تھا کہ یہ تینوں ہلاک شدہ افراد ان کے اہل خانہ ہیں اور فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ان کے بیٹوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کیا ہے۔ جس کے بعد فوج اور پولیس نے تحقیقات شروع کی۔