گورکھا فوجی مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کئی برسوں سے مقیم ہیں، ان میں کئی فوجی افراد فوت بھی ہو چکے ہیں اور اب انکے اہل خانہ کو یہ اسناد فراہم کی جا رہی ہیں۔
جموں کشمیر کو خصوصی آئینی درجہ فراہم کرنے والے دفعات (370اور35 اے) کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کرکے سابق فوجیوں کو جموں و کشمیر میں ڈومیسائل اسناد اجراء کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
جموں صوبے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مقیم سابق گورکھا فوجیوں کو ڈومیسائل اسناد دی گئی ہیں جس سے ان لوگوں اور انکے اہل خانہ میں کافی خوشی دیکھی جا رہی ہے۔
کشن بہادر نامی ایک ریٹائرڈ گورکھا فوجی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’اب حالات بدل چکے ہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے گورکھا طبقے سے وابستہ لوگوں کو جموں و کشمیر کی شہریت دے کر بہت نیکی کا کام کیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے پر گورکھا طبقے سے وابستہ لوگوں کو انصاف ملا ہے، انہوں نے کہا: ’’ہمیں احساس ہوا کہ جموں کشمیر کے لوگ اب ہمیں اپنا سمجھنے لگے ہیں۔‘‘
سابق فوجی نے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کی اجرائی کی مخالفت کرنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ ’’اس پر سیاست نہ کریں بلکہ ہمیں جموں و کشمیر کا باشندہ تسلیم کریں۔‘‘
گورکھا سبھا نامی ایک تنظیم کی چیر پرسن نیلا ٹھاکر جموال نے بھی دفعہ 370کی منسوخی کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے بھی مودی سرکار کے اس تاریخی فیصلے کی سراہنا کی۔
نیلا ٹھاکر نے مودی سرکار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ’’نہ صرف ہمارے بلکہ والمکی سماج اور مغربی پاکستانی مہاجرین کے بچے بھی جموں کشمیر میں سرکاری نوکری حاصل کرنے کے علاوہ زمین و جائیداد خرید سکتے ہیں۔‘‘