جموں (جموں و کشمیر) : لوک سبھا میں جموں و کشمیر کے لئے ایس ٹی ترمیمی بل کو پیش کرنے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے جموں یونیورسٹی میں زیر تعلیم گجر بکروال نوجوانوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جمعہ کی شام نکالی گئی احتجاجی ریلی جموں یونیورسٹی سے شروع ہو کر گجر نگر چوک پر منشر ہوئی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ’’درجہ فہرست قبائل کا درجہ معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقوں کے لئے ہے اگر اس میں اعلیٰ ذات کے لوگوں کو شامل کیا جائے تو اس ریزرویشن کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔‘‘
احتجاج میں شامل طلبہ کا کہنا تھا کہ ’’ایس ٹی میں اعلیٰ ذات کو شامل کرنا گجر اور بکروال برادری کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔‘‘ مظاہرین نے جموں یونیورسٹی گیٹ سے احتجاجی ریلی کا آغاز اور گجر نگر پل پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد ازاں پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کیا اور انہیں پولیس گاڑیوں میں بیٹھا کر پولیس لائنز منتقل کیا گیا۔
احتجاج میں شامل جموں یونیورسٹی میں زیر تعلیم گجر بکروال طبقہ سے وابستہ طلبہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’برادری کے حقیقی نمائندے چاہے سابق کابینہ کے وزراء ہوں، ایم ایل اے ہوں یا کارکنان۔ ہم ان جعلی نمائندوں کو مسترد کر رہے ہیں جو بی جے پی کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور دہلی میں کمیونٹی کو بیچ رہے ہیں۔‘‘ احتجاجیوں نے گجر بکروال برادری سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت ملک بھر کے تمام قبائلیوں اور ایس سی/ ایس ٹی/ او بی سی کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ ’’ریزرویشن کو بچائیں اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بچائیں اور جموں و کشمیر کے قبائلیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں۔‘‘
مزید پڑھیں: Gujjars protest in tral: پہاڑیوں کو ایس ٹی زمرے میں شامل کرنے کے خلاف گجر برادری کا احتجاج
واضح رہے کہ جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کی سفارشات (ایس ٹی ترمیمی بل) - جسے لوک سبھا میں پیش کیا گیا - کے خلاف جموں و کشمیر کے طول و ارض میں گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاجیوں کے مطابق ایس ٹی ترمیمی بل میں سکھ، برہمن اور سید کو شامل کرنا گجر بکروال طبقے کے ساتھ صریح نا انصافی ہے۔