چھتیس گڑھ میں تین اپریل کو بیجاپور کے جنگلوں میں ماؤنوازوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں راکیشور سنگھ کو ماؤنوازوں نے اغوا کر لیا تھا جس کے بعد راکیشور کے اہلخانہ کی دردمندانہ اپیل اور حکومت کی کوشش کے بعد ماؤانوازوں نے راکیشور کو رہا کر دیا تھا۔
راکیشور سنگھ کی رہائی کے بعد ان کے اہل خانہ نے حکومت کے ساتھ ساتھ ماؤنوازوں کا بھی شکریہ ادا کیا تھا لیکن آج راکیشور کے اپنے آبائی گھر جموں پہنچنے پر اہل خانہ نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔
جموں کے برنائی میں واقع راکیشور کے آبائی گھر کے باہر آج سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے ان کا استقبال کیا اور ان کے اہلخانہ نے اپنے رشتہ داروں کو مٹھائی کھلا کر اپنی خوشیوں کا اظہار کیا۔
جموں ایئرپورٹ سے برنائی جموں تک راکیشور کا استقبال ڈھول نگاڑوں کے ساتھ کیا گیا جبکہ دوستوں اور رشتہ داروں نے گلپوشی کر کے ان کی رہائی پر خوشی کا اظہار کیا۔ راکیشور سنگھ کی اہلیہ مینا منہاس نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور ماؤنوازوں کے ساتھ ساتھ چھتیس گڑھ حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ 3 اپریل کو ہوئے ماؤنوازوں اور سکیورٹی اہلکار کے درمیان تصادم میں کل 22 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے، اس کے علاوہ 31 سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے، جن کا علاج چھتیس گڑھ کے الگ الگ ہسپتالوں میں جاری ہے، شہید ہوئے جوانوں میں ڈی آر جی، ایس ٹی ایف اور کوبرا بٹالین کے جوان شامل ہیں۔