جموں: جموں کشمیر ہاؤسنگ بورڈ کی طرف سے جموں و کشمیر میں غیر مقامی لوگوں کو فلیٹ الاٹ کرنے کے فیصلے پر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے شدید مخالفت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی طرف سے بیرون ریاست کے لوگوں کو جموں و کشمیر میں فلیٹ الاٹمنت پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ افسوس کہ بات ہے کہ وہ رہنما جو جموں اور ڈوگرہ کی بات کرتے تھے وہ اب کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون ریاست کے لوگوں کو یہاں بسایا جائے گا تو جموں و کشمیر کے لوگ کہاں جائیں گے۔ یہاں نوکریاں بھی بیرون ریاست کے شہریوں کو دی جارہی ہیں۔
وہیں کشمیر میں جی ٹوئنٹی میٹنگ منعقد کرنے پر انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر میں جی ٹوئنٹی کی میٹنگ منعقد کر رہی، لداخ میں بھی جی ٹوئنٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، تو پھر جموں میں کیوں نہیں منعقد ہو رہا ہے۔ اس دوران انہوں نے حکومت پر جموں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر ہاوسنگ بورڈ، پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) مشن کے تحت ملک کے مختلف علاقوں سے عارضی یا مستقل طور جموں ہجرت کرنے والے شہریوں کو 336 فلیٹس الاٹ کرے گا۔ بورڈ ذرائع کے مطابق جموں کے سنجوان علاقے میں سستا رینٹل ہاؤسنگ کمپلیکس تعمیر ہو رہا ہے۔ اس کمپلیکس میں پردھان منتری آواس یوجنا مشن کے تحت ملازمت، تعلیم اور طویل مدتی سیاحتی دورے کے لئے جموں ہجرت کرنے والے شہریوں کو 336 فلیٹس الاٹ کئے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:۔ JK Delegation Meets ECI ’ہم جموں و کشمیر میں عوامی حکومت چاہتے ہیں‘: فاروق عبداللہ