جموں و کشمیر کے دو روزہ دورہ پر آئے 24 ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں کا اعلیٰ سطحی وفد جمعرات کی صبح سرینگر سے روانہ ہو کر سرمائی دارلحکومت جموں پہنچ گیا۔ جہاں انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے راج بھون میں ملاقات کی۔
لیفٹیننٹ گورنر سے ملنے سے قبل وفد کے اراکین جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج متھل سے ملاقی ہوئے۔
مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو دلی روانگی سے قبل یہ وفد ڈی ڈی سی چیئر پرسنز، پنچایتی نمائندوں کے علاوہ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملے گا۔
سفارتکاروں کے اس وفد نے بدھ کے روز سری نگر اور بڈگام میں چنندہ سیاسی جماعتوں کے لیڈروں، نو منتخب ڈی ڈی سی چیئر پرسنز، پنچایتی ممبروں، سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر و عہدیداروں اور دیگر عوامی وفود سے ملاقاتیں کیں اور درگاہ حضرت بل میں بھی حاضری دی۔
جموں و کشمیر آنے والے غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد میں یورپی یونین کے علاوہ فرانس، اسپین، بیلجیم، اٹلی، سویڈن، آئرلینڈ، ہالینڈ، فن لینڈ، چلی، برازیل، کیوبا، بولوویا، پرتگال، بنگلہ دیش، ملاوی، آئیوری کوسٹ، گھانا، سنیگال، ملائشیا، تاجکستان اور کرغزستان کے سفارت کار بھی شامل ہیں۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا چوتھا دورہ کشمیر ہے۔
قبل ازیں 23 ارکان پر مشتمل پہلا یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو وادی کے زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے وارد وادی ہوا تھا، 15 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل دوسرا وفد 9 جنوری 2020 کو وارد وادی ہوکر حکومتی چنندہ وفود و صحافیوں سے ملاقی ہوا تھا اور محض ایک ماہ بعد 12 فروری 2020 کو 25 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل تیسرا وفد جموں و کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔
غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب بیشتر علیحدگی پسند رہنما پچھلے قریب دو سال سے لگاتار تھانہ یا خانہ نظر بند ہیں جبکہ کئی مین سٹریم لیڈران کو بھی مختلف سکیورٹی ایجنسیوں نے بند رکھا ہے۔
ادھر اس وفد کی آمد کے موقع پر گرمائی دارلحکومت کے بعض حصوں میں بدھ کے روز غیر اعلانیہ ہڑتال بھی رہی۔