سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں سینیٹر الزبتھ وارین نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات کی جڑیں مشترکہ جمہوری اقدار میں پیوست ہیں، مجھے کشمیر کے حالیہ واقعات جن میں مواصلات پر مسلسل پابندی اور دیگر بندشیں شامل ہیں، پر تشویش ہے۔
الیزبتھ نے اپنے ٹویٹ پیغام کے ساتھ ایک مضمون بھی منسلک کیا ہے جو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر مبنی ہے۔
وارین، کشمیر کے بارے میں خدشات ظاہر کرنے والی بااثر امریکی سیاستداں بن گئی ہیں، اس سے قبل بھی تین بااثر سیاستدانوں نے کشمیر کے بارے میں بیانات دئے۔
اس سے قبل کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹر کرس ہولین نے بتایا تھا کہ انہیں رواں ہفتے بھارت کے دورے کے دوران کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اگست میں امریکی خاتون کانگریس رکن الحان عمر نے کشمیر میں کشیدگی کم کرنے اور فوری طور پر مواصلاتی رابطے بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل، ستمبر کے پہلے ہفتے میں سینیٹر اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار برنی سینڈرس نے ہوسٹن میں امریکی مسلمانوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ جرأت کے ساتھ اقوام متحدہ کی پشت پناہی سے کشمیر مسئلے کا پرامن تصفیہ کرائے۔