جموں (جموں و کشمیر) : سابق وزیر چودھری لال سنگھ، جو اس وقت حراست میں ہیں، کو سخت سیکورٹی حصار میں جموں کے ایک اسپتال پہنچایا گیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سابق وزیر اور ڈورہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کے صدر چودھری لال سنگھ کو آر بی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے قیام کے لیے زمین کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں گزشتہ شام جموں کی سینک کالونی سے گرفتار کیا تھا۔ لال سنگھ کو بدھ کی صبح صحت کی جانچ کے لیے گاندھی نگر اسپتال لے جایا گیا، یہاں سے انہیں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق لال سنگھ کو ہائی بلڈ پریشر کی شکایت کے بعد ڈاکٹروں کی نگرانی میں جی ایم سی میں بھرتی کیا گیا ہے۔
ادھر، خبر منظر عام ہوتے ہی سابق وزیر کے حامی جی ایم سی جموں میں جمع ہوئے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی ان سے ملاقات کے لیے جی ایم سی جموں پہنچ رہے ہیں تاہم اسپتال میں پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں اور کسی بھی شخص کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کے لیڈران نے الزام عائد کیا کہ چودھری لال سنگھ کو جی ایم سی میں مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو عدالت پر اعتماد ہے اور بی جے پی ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن جموں کے لوگوں کے لیے ان کی پارٹی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
قبل ازیں منگل کو ہی سی بی آئی کے خصوصی جج نے منی لانڈرنگ کیس میں چودھری لال سنگھ کی پیشگی ضمانت میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ لال سنگھ کو ای ڈی نے ضمانت میں توسیع رد ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی گرفتار کر لیا تھا۔ منگل کی شام ای ڈی کی ایک ٹیم سینک کالونی، جموں پہنچی اور لال سنگھ کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد انہیں ناروال میں ای ڈی دفتر پہنچایا گیا۔ چودھری لال سنگھ کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہیں ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد ای ڈی کے دفتر کے باہر پہنچ گئی۔
مزید پڑھیں: ڈوگرہ لیڈر لال سنگھ کی گرفتاری کے خلاف حامیوں کا احتجاج
قابل ذکر ہے کہ چودھری لال سنگھ سے ای ڈی نے ہفتہ اور پیر کے روز 21 گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی۔ چودھری لال سنگھ نے پیر کو ای ڈی کی پوچھ گچھ کے بعد دفتر سے باہر آنے پر ہی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’کل گرفتار بھی ہو جائیں کوئی مسئلہ نہیں، میں اپنے لوگوں کے لیے ہمیشہ جد و جہد جاری رکھوں گا۔‘‘ ہفتہ کو ای ڈی نے لال سنگھ سے 11 گھنٹے اور پیر کو تقریباً 10 گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی۔