جموں (جموں کشمیر) : گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال میں طبی معائنہ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے، حراست میں لئے گئے، ڈوگرہ لیڈر چودھری لال سنگھ نے کہا کہ اسپتال میں دوران علاج نہ تو ٹھیک طریقے سے ان کی طبی نگہداشت کی گئی اور نہ ہی ڈاکٹروں کی جانب سے تجویز کیے گئے ٹیسٹ ہی کروائے گئے۔ ان باتوں کا اظہار سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد میڈیا نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے دوران کیا۔ قبل ازیں لال سنگھ کو اسپتال میں داخل کرائے جانے کے بعد ان کے حامی اسپتال پہنچے اور بھیڑ کو قابو کرنے کے دوران لال سنگھ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کی۔
لال سنگھ نے دعویٰ کیا کہ وہ ابھی بھی علیل ہے، ان کے جسم میں کافی درد ہونے کے باوجود انہیں اسپتال سے رخصت کیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’ای ڈی نے ڈاکٹروں پر لال سنگھ کو صحت مند قرار دینے اور اسپتال سے فوری طور رخصت کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔‘‘ جی ایم سی، جموں سے باہر آنے آتے ہی حامیوں نے پولیس، ای ڈی، ایل جی انتظامیہ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ہنگامہ آرائی کے بیچ لال سنگھ میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں کامیاب ہوئے۔ لال سنگھ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ روز دن بھر انہیں ایمرجنسی میں ہی رکھا گیا اور ’’ایڈمٹ فائل‘‘ بھی تیار نہیں کی گئی۔ مزید برآنکہ ڈاکٹروں نے سی ٹی اسکین کی تجویز دی جسے یہ کہہ کر نظر انداز کیا گیا کہ ’’مریض خود سی ٹی اسکین کرائے جانے کے حق میں نہیں، حالانکہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ آر بی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے لیے زمین کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے میں سابق وزیر اور ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کے صدر چودھری لال سنگھ کو منگل کی شام گرفتار کیا گیا تھا۔ سنگھ کی گرفتاری کے بعد سابق وزیر کے حامیوں کی جانب سے ای ڈی آفس سے لے کر جی ایم سی تک دن بھر ہنگامہ جاری رہا۔ لال سنگھ اس بات دیوالی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تحویل میں ہی منائیں گے۔
منگل کو گرفتاری کے بعد سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی طبیعت دیر رات بگڑ گئی اور بلڈ پریشر بڑھنے کے بعد انہیں گاندھی نگر اسپتال لایا گیا، جس کے بعد انہیں جی ایم سی، جموں منتقل کیا گیا۔ بدھ کو نو گھنٹے کے علاج کے بعد ای ڈی نے اسے دوبارہ اپنی تحویل میں لے لیا۔ جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ پر لیا گیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر بڑھنے کی وجہ سے چودھری لال سنگھ کی آنکھ میں خون کا ایک لوتھڑا بن گیا تھا۔ سہ پہر 3 بجے ڈسچارج کرنے کے بعد ای ڈی نے دوبارہ سابق وزیر کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ دوسری جانب اس دوران جی ایم سی کے باہر ای ڈی کے افسران اور بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی۔
منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی گرفتاری سے سیاست گرم ہو گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اب تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی، ای ڈی کی کارروائی کو سیاسی طور پر سازس قرار دے رہی ہے۔ دو دن تک ای ڈی آفس ناروال اور پھر بدھ کو جی ایم سی جموں سیاست کا اکھاڑا بن گیا۔ سابق وزیر ہرش دیو سنگھ بدھ کو چودھری لال سنگھ سے ملاقات کے لیے جی ایم سی پہنچے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں اپوزیشن لیڈروں کو دبایا اور ڈرایا جا رہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کا کارڈ صاف ہو جائے گا۔ بی جے پی دنیا کی سب سے کرپٹ پارٹی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Lal Singh appears before ED سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی ای ڈی آفس پر دوبارہ طلبی، کارکنان سراپا احتجاج
اسپتال سے رخصتی کے بعد لال سنگھ کے حامیوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایل جی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ حامیوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوک سبھا انتخابات میں شکست کے خوف سے چودھری لال سنگھ کو پھنسایا جا رہا ہے، جی ایم سی میں مناسب علاج نہیں کیا گیا۔ ای ڈی نے ڈاکٹروں پر دباؤ ڈالا۔ یہاں تک کہ اس کے ضروری میڈیکل ٹیسٹ بھی نہیں کرائے گئے۔ یہ سب سابق وزیر کو ہراساں کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ بی جے پی میں شامل ہوتے تو انہیں یہ سب دیکھنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ حکومت چاہے کتنی ہی طاقت کیوں نہ لگائے، لال سنگھ عوام کے لیڈر ہیں اور ان کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔‘‘