تفصیلات کے مطابق ڈی جی پی کے ہمراہ آئی جی پی جموں مکیش سنگھ، آئی جی پی بی ایس ایف این ایس جموال، ڈی آئی جی بی ایس ایف ایس سرجیت سنگھ، ایس ایس پی جموں شردھار پاٹل، کمانڈنٹ 42 بٹالین شری امردیپ سنگھ تھے۔
ڈی جی پی نے سب سے پہلے بدور میں واقع بی ایس ایف 42 بٹالین پوسٹ کا دورہ کیا، دلباغ سنگھ نے ان بی ایس ایف اہلکاروں میں انعامات تقسیم کیے جو ستمبر میں ہونے والے اس آپریشن میں شامل تھے جس میں بھاری مقدار منشیات برآمد کیا گیا تھا۔
روشنی ایکٹ سے فائدہ اُٹھانے والوں کے نام منظر عام پر لائے گئے
اس موقع پر ڈی جی پی نے آپریشن میں شامل اہلکاروں کی کاوشوں کو ستائش کی اور کہا کہ اس منشیات کے ریکیٹ کا پردہ فاش کرنے سے پاکستان کے لیے ایک بڑا جھٹکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہتھیار پھینکنے کے پاکستان ڈرونز کو استعمال کررہا ہے اور اس طرح کی مذموم کوشش کو ناکام بنانے کے لیے بھی فورسز کو بہت چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس اور بی ایس ایف کے مابین اجتماعی کوششوں اور تال میل کی وجہ سے ہی سانبہ میں سرحد پر سرنگ کا پتہ چلا۔