کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزادکا کہنا ہے کہ ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ مرکزی حکومت ہی لے سکتی Holding talks should be left to the BJP-led Centreہے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی پاکستان ہماری ایک انچ زمین بھی حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوا۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے اکھنور میں عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
آزاد نے کہا کہ اگر پاکستان دوبارہ کوئی غلط حرکت کرے گا تو اُس سے پھر 1971 یاد دلانا پڑے گا Want to remind Pakistan of its defeat in 1971 ۔اُنہوں نے بتایا بھارت نے ماضی بھی پاکستان کو سبق سکھایا اور مستقبل میں بھی اس سے سخت جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔
ہمسایہ ملک کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت ہی اس ضمن میں کوئی فیصلہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Ghulam Nabi Azad on Delimitation: ’ہم جموں و کشمیر کو ایک اسٹیٹ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں‘
اُن کے مطابق کانگریس کی قیادت والی سابق مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی خاطر زمینی سطح پر کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ ہر محاز پر ناکام ثابت ہوئی ہے، تعمیر وترقی کے حوالے سے جو وعدے کئے جارہے ہیں وہ من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔