مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی نے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلی مرتبہ جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں - خاص کر نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سمیت 14سیاسی رہنمائوں - کو آل پارٹی میٹنگ کے لیے 24 جون کو دہلی طلب کیا ہے تاہم اس ضمن میں جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں نے دہلی جانے یا نہ جانے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے جس میں پی ڈی پی بھی شامل ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے سینئر رہنما فردوس احمد ٹاک سے دہلی میں منعقد ہونے والی آل پارٹی میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی۔
فردوس ٹاک نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے دہلی میں منعقد ہونے والی میٹنگ کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے، پی ڈی پی کی پولیٹیکل افیئرز کمیٹی کی میٹنگ میں یہ طے کیا گیا کہ پارٹی صدر محبوبہ مفتی ہی اس ضمن میں حتمی فیصلہ لیں گی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’حکومت ہند نے ابھی تک یہ بات واضح نہیں کی ہے کہ میٹنگ کیوں اور کس بارے میں منعقد کی جارہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (PAGD) کی میٹنگ بھی منعقد ہونے والی ہے جہاں یہ فیصلہ لیا جائے گا کہ دہلی میٹنگ میں شمولیت اختیار کرکے کن مسائل کو سامنے رکھا جائے گا۔‘‘
مزید پڑھیں؛ وزیر اعظم کی کل جماعتی میٹنگ سے قبل وادی میں سیاست گرم
فردوس ٹاک کے مطابق ’’ہماری جنگ دفعہ 370 اور ریاست کے خصوصی درجے کی بحالی کے لیے ہے، پی ڈی پی کی جانب سے اس جنگ کو جاری رکھا جائے گا جب تک کہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینا ہوا حق انہیں واپس نہیں ملتا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آل پارٹی میٹنگ میں شرکت یا بائیکاٹ کے حوالے سے پارٹی کا جو بھی موقف ہوگا اسے عوام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں تقریباً دو سال بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی 24 جون کو جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے 14 اہم رہنماؤں کے ساتھ دہلی میں آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے سیاسی رہنماؤں خصوصاً پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن سے وابستہ سیاسی جماعتوں کی ملاقاتیں جاری ہیں جب کہ گزشتہ کل پی ڈی پی کی کور کمیٹی کا بھی اجلاس منعقد ہوا تھا۔