جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے ڈی ڈی سی اراکین اور چیئرپرسن کے لیے مقررہ مشاہرے اور پروٹوکال کا اعلان کیا گیا جس کے خلاف آج دوسرے روز بھی ان ارکان نے احتجاج جاری رکھا۔
احتجاجی اراکین نے اس سرکاری حکمنامہ کو اپنی توہین سے تعبیر کرتے ہوئے اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سرکار نے حکمنامہ واپس نہیں لیا تو وہ سب مستعفی ہوں گے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے ڈی ڈی سی اراکین اور نو منتخب چیئرپرسنز کے لیے ماہانہ مشاہرہ مقرر کیا ہے، جس کے مطابق ڈی ڈی سی چیئرمین کو ماہانہ 35 ہزار روپے جبکہ نائب چیئرمین کو ماہانہ25 ہزار روپے اور ڈی ڈی سی ممبر کو ماہانہ 15 ہزار روپے بطور اعزازی مشاہرہ ملے گا۔
حکومت نے 'وارنٹ آف پریسی ڈنس' میں ترمیم کر کے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے چیئرمین کو انتظامیی سکریٹریوں اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کا درجہ دیا ہے جبکہ نائب چیئرمین کو ریاست یا یونین ٹریٹری کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے برابر رکھا گیا ہے۔
ڈی ڈی سی ممبروں نے بدھ کے روز نمائشی گراؤنڈ جموں میں جمع ہو کر احتجاج درج کیا۔
احتجاج کر رہے اراکین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بہت سارے وعدے کیے گئے تھے، لیکن سب مذاق ہی تھا کیونکہ ہمیں جو پروٹوکال دیا گیا ہے اس سے ہم لوگوں کے تر قیاتی کام نہیں کر سکتے ہیں۔
ڈی ڈی سی ممبران کا کہنا ہے کہ وہ مشاہرے کے لیے نہیں بلکہ پروٹوکال کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ لوگوں کی امیدیں جڑی ہوئی ہیں جب ہمیں پروٹوکال نہیں دیا جائے گا تو ہم عوام کی کس طرح خدمت کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈی ڈی سی ممبروں نے منگل کے روز حکومت کی طرف سے مقرر کردہ مشاہرے اور پروٹوکال کے خلاف جموں کے کنونشن سینٹر کنال روڈ کے باہر احتجاج درج کیا تھا جہاں وہ محکمہ دیہی ترقی کی طرف سے منعقد ہونے والے دو روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اس پروگرام کے افتتاحی دن مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرنے والے تھے تاہم احتجاج کی وجہ سے پروگرام شروع نہیں ہوسکا تھا۔