ETV Bharat / state

’عوامی خواہشات کے مطابق مسائل حل کیے جائیں‘

جموں پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ریاست کے سبھی خطوں میں فرقہ واریت کی وبا پھیل چکی ہے، لیکن اس کے باوجود ریاست کی اکثر آبادی برسوں سے مذہبی، نسلی، علاقائی اور زبانی ہم آہنگی کی مثال بنی ہوئی ہے۔'

محمد یوسف تاریگامی، سی پی آئی (ایم)
author img

By

Published : Jul 23, 2019, 2:24 PM IST

Updated : Jul 23, 2019, 4:31 PM IST

انکا کہنا تھا جموں، کشمیر اور لداخ کی عوام کے مابین دوریاں اور اعتماد میں کمی پیدا کی جا رہی ہیں جسے دور کرنے کے لئے ’’آپسی یکجہتی اور بین علاقائی مذاکرات بے حد ضروری ہیں۔‘‘

انہوں نے ریاست کے سبھی خطوں میں صدیوں سے چلے آرہے ہندو، مسلم، سکھ، بودھ، عیسائی اتحاد اور مذہبی رواداری کو ریاست کے حقیقی حسن سے تعبیر کیا۔

انہوں نے سیاست دانوں اور لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں، کشمیر اور لداخ کی عوام کے مابین جو ’’دوریاں اور تلخیاں‘‘ ہیں انہیں سیاسی بنیادوں پر حل نہیں کیا گیا، ’’سبھی خطوں کے لوگوں کے جذبات اور خواہشات کی قدر کرتے ہوئے انکے مسائل کا حل ڈھونڈ کر دوریاں کم کرنا ناگزیر ہے۔‘‘

محمد یوسف تاریگامی، سی پی آئی (ایم)

دریں اثناء ایم وائی تاریگامی نے ایک سوال کے جواب میں ریاستی گورنر ستیہ پال پر شدید تنقید کی اور انکے بیان کو ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’عسکریت پسند غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔‘‘

تاریگامی کے مطابق ’’غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی فرد یا جماعت کو کسی شخص کے خلاف کارروائی کرنے کا مشورہ دینا افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔‘‘

تاریگامی کا کہنا تھا کہ ’’اگر کسی فرد کے متعلق بدعنوانی، رشوت ستانی یا کسی اور قسم کی شکایات ہیں تو انکے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے، نہ کہ عسکریت پسندوں کو انکے خلاف کارروائی کرنے کی چھوٹ دینی چاہئے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے عسکریت پسندوں کو بدعنوان سیاست دانوں کو مارنے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انکا کہنا تھا جموں، کشمیر اور لداخ کی عوام کے مابین دوریاں اور اعتماد میں کمی پیدا کی جا رہی ہیں جسے دور کرنے کے لئے ’’آپسی یکجہتی اور بین علاقائی مذاکرات بے حد ضروری ہیں۔‘‘

انہوں نے ریاست کے سبھی خطوں میں صدیوں سے چلے آرہے ہندو، مسلم، سکھ، بودھ، عیسائی اتحاد اور مذہبی رواداری کو ریاست کے حقیقی حسن سے تعبیر کیا۔

انہوں نے سیاست دانوں اور لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں، کشمیر اور لداخ کی عوام کے مابین جو ’’دوریاں اور تلخیاں‘‘ ہیں انہیں سیاسی بنیادوں پر حل نہیں کیا گیا، ’’سبھی خطوں کے لوگوں کے جذبات اور خواہشات کی قدر کرتے ہوئے انکے مسائل کا حل ڈھونڈ کر دوریاں کم کرنا ناگزیر ہے۔‘‘

محمد یوسف تاریگامی، سی پی آئی (ایم)

دریں اثناء ایم وائی تاریگامی نے ایک سوال کے جواب میں ریاستی گورنر ستیہ پال پر شدید تنقید کی اور انکے بیان کو ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’عسکریت پسند غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔‘‘

تاریگامی کے مطابق ’’غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی فرد یا جماعت کو کسی شخص کے خلاف کارروائی کرنے کا مشورہ دینا افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔‘‘

تاریگامی کا کہنا تھا کہ ’’اگر کسی فرد کے متعلق بدعنوانی، رشوت ستانی یا کسی اور قسم کی شکایات ہیں تو انکے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے، نہ کہ عسکریت پسندوں کو انکے خلاف کارروائی کرنے کی چھوٹ دینی چاہئے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے عسکریت پسندوں کو بدعنوان سیاست دانوں کو مارنے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Intro:

ریاست میں فرقہ وارانہ سیاست کو زندگی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے مبینہ الزام لگاتے ہوئے سی پی آئی (ایم )کے سیکرٹری ایم وائی تاریگامی نے ریاست میں بین علاقائی مذاکرات، خود مختاری کی وکالت کی ہے۔ جموں پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو گورننس کے نئے کلچر کی ضروورت ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام خطوں ( جموں ،لداخ اور کشمیر )کو خود مختاری دی جائے(تاکہ ان خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو پورا کیا جائے)۔انہوں نے الزام لگایا کہ برسوں سے ریاست کی خود مختاری کو ختم کیا گیا ہے ،جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جموں و کشمیر کو اکٹھا کرنے کیلئے سیلف گورننس کو واحد ذریعہ قرار دیا۔انہوں نے دعوی ٰ کیا کہ ریاست میں فرقہ پرستی کے نقش و قدم میں اضافہ ہو رہا ہے،جس سے ریاست کے تینوں خطوں میںاعتماد میں کمی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کے درمیان بین ۔خطہ مذاکرات وقت کی ضرورت ہے،تاکہ بد اعتمادی کا خاتمہ ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں اپنے ملک اور پاکستان سے فرقہ پرستی سمگل کی گئی ہے ۔ سیاست دانوں سے فرقہ پرستی کی سیاست پر عمل نہ کرنے اور ریاست کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے تواریخی اتحاد، یکجہتی اور آپسی میل جول کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے ریاست کے مختلف خطوں میں متعدد نسلیاتکو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست کی وحدت کو برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے بین علاقائی مذاکرات اور خود مختاری کولوگوں کے جذبات سے تعبیر کیا اور اسے ریاست کو متحد رکھنے کیلئے ضرورت قرار دیا 




Body:ریاست میں فرقہ وارانہ سیاست کو زندگی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے مبینہ الزام لگاتے ہوئے سی پی آئی (ایم )کے سیکرٹری ایم وائی تاریگامی نے ریاست میں بین علاقائی مذاکرات، خود مختاری کی وکالت کی ہے۔ جموں پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو گورننس کے نئے کلچر کی ضروورت ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام خطوں ( جموں ،لداخ اور کشمیر )کو خود مختاری دی جائے(تاکہ ان خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو پورا کیا جائے)۔انہوں نے الزام لگایا کہ برسوں سے ریاست کی خود مختاری کو ختم کیا گیا ہے ،جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جموں و کشمیر کو اکٹھا کرنے کیلئے سیلف گورننس کو واحد ذریعہ قرار دیا۔انہوں نے دعوی ٰ کیا کہ ریاست میں فرقہ پرستی کے نقش و قدم میں اضافہ ہو رہا ہے،جس سے ریاست کے تینوں خطوں میںاعتماد میں کمی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کے درمیان بین ۔خطہ مذاکرات وقت کی ضرورت ہے،تاکہ بد اعتمادی کا خاتمہ ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں اپنے ملک اور پاکستان سے فرقہ پرستی سمگل کی گئی ہے ۔ سیاست دانوں سے فرقہ پرستی کی سیاست پر عمل نہ کرنے اور ریاست کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے تواریخی اتحاد، یکجہتی اور آپسی میل جول کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے ریاست کے مختلف خطوں میں متعدد نسلیاتکو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست کی وحدت کو برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے بین علاقائی مذاکرات اور خود مختاری کولوگوں کے جذبات سے تعبیر کیا اور اسے ریاست کو متحد رکھنے کیلئے ضرورت قرار دیا 




Conclusion:ریاست میں فرقہ وارانہ سیاست کو زندگی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے مبینہ الزام لگاتے ہوئے سی پی آئی (ایم )کے سیکرٹری ایم وائی تاریگامی نے ریاست میں بین علاقائی مذاکرات، خود مختاری کی وکالت کی ہے۔ جموں پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو گورننس کے نئے کلچر کی ضروورت ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام خطوں ( جموں ،لداخ اور کشمیر )کو خود مختاری دی جائے(تاکہ ان خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو پورا کیا جائے)۔انہوں نے الزام لگایا کہ برسوں سے ریاست کی خود مختاری کو ختم کیا گیا ہے ،جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جموں و کشمیر کو اکٹھا کرنے کیلئے سیلف گورننس کو واحد ذریعہ قرار دیا۔انہوں نے دعوی ٰ کیا کہ ریاست میں فرقہ پرستی کے نقش و قدم میں اضافہ ہو رہا ہے،جس سے ریاست کے تینوں خطوں میںاعتماد میں کمی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کے درمیان بین ۔خطہ مذاکرات وقت کی ضرورت ہے،تاکہ بد اعتمادی کا خاتمہ ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں اپنے ملک اور پاکستان سے فرقہ پرستی سمگل کی گئی ہے ۔ سیاست دانوں سے فرقہ پرستی کی سیاست پر عمل نہ کرنے اور ریاست کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے تواریخی اتحاد، یکجہتی اور آپسی میل جول کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے ریاست کے مختلف خطوں میں متعدد نسلیاتکو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست کی وحدت کو برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے بین علاقائی مذاکرات اور خود مختاری کولوگوں کے جذبات سے تعبیر کیا اور اسے ریاست کو متحد رکھنے کیلئے ضرورت قرار دیا 

Last Updated : Jul 23, 2019, 4:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.