جموں: اپنی پارٹی کے سینیر لیڈر اور سابق وزیر غلام حسن میر نے کشمیر ہلاکتوں کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے راہل بھٹ کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی انسانیت سوز کارروائی کے لیے مذمت کے الفاظ کافی نہیں ہیں۔
غلام حسن میر نے کہا کہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے، جہاں اب اقلیتی فرقہ تازہ ٹارگٹ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ہند کے نیا کشمیر بنانے کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں، کیونکہ آئے روز کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ ہو رہی ہیں۔
اپنی پارٹی کے نائب صدر نے مزید کہا کہ یہ بزدلی اور غیر انسانیت کا مظاہرہ ہے۔ حکومت کو انسانیت کے خلاف اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اذیت اور درد جس سے متاثرین کے خاندان اب گزر رہے ہوں گے، ناقابل بیان ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے زیادہ تشدد کی کوئی انتہا نہیں ہے کیونکہ کشمیر میں اب عام شہری بھی گولیاں کے نشانے بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- Omar Abdullah On Militancy in Kashmir: 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سرینگر میں عسکریت پسندی میں اضافہ'
غلام حسن میر نے مزید کہا کہ حالیہ ٹارگیٹ کلنگ معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے اور کسی بھی حالت میں جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ، سماجی، مذہبی اور دیگر تنظیموں سمیت پورے معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور ایک آواز میں ایسے وحشیانہ واقعات کی مذمت کریں۔
غلام حسن میر نے جموں میونسپل کمیٹی کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر کی قرارداد کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر پر عائد پابندی خاص فرقہ یا مذہب پر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نفاذ ہر کسی پر ہونا چاہیے۔