جموں: ’’مرکزی حکومت کو اسمبلی انتخابات منعقد کر کے ایک ماڈل پیش کرنا چاہئے۔‘‘ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں میں پارٹی کارکنوں کی کانفرنس سے خطاب کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا۔ کانفرنس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بلاشبہ ’’ایک قوم، ایک انتخاب‘‘ کا نعرہ دیا ہے، لیکن وہ اس میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہے تو ایک تجربے کے طور پر جموں و کشمیر میں ہی لوک سبھا انتخابات کے ساتھ اسمبلی انتخابات کروا کر اپنا ماڈل سب کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے شیر کشمیر بھون، جموں میں پارٹی کارکنان سے خطاب کے بات صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا
’’کشمیری ہندوؤں کی واپسی کے عمل کو مودی حکومت میں دھچکا لگا ہے۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت کے دور میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران کشمیری ہندوؤں کی کشمیر واپسی کے عمل کو زک پہنچا ہے۔‘‘
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں سیکورٹی کا منظر نامہ بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہو گیا ہے۔ کشمیر میں گزشتہ کچھ عرصے سے جس طرح قتل و غارت گری ہوئی ہے، راجوری اور پونچھ جیسے علاقوں میں عسکریت پسندی پھر سر اٹھا رہی ہے اور ان علاقوں کو ہم نے عسکریت پسندی سے پاک کیا تھا۔ اس سے پورا ماحول متاثر ہوتا ہے اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کاہ: ’’کشمیری ہندوؤں کی واپسی پر صرف سیاست کی گئی ہے، موجودہ مرکزی حکومت نے کشمیری ہندوؤں کی واپسی پر سیاست کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ جہاں تک نیشنل کانفرنس کا تعلق ہے تو ہم شروع ہی سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جن لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالا گیا ہے وہ باوقار طریقے سے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں کیونکہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے۔
’’انڈیا گرینڈ الائنس میں ابھی تک وزیر اعظم کا چہرہ طے نہیں ہوا ہے۔‘‘ انڈیا الائنس میں سیٹوں کے تال میل اور شیئرینگ پر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’اس معاملے میں ابھی تک ہماری کانگریس یا کسی دوسری پارٹی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ جموں کشمیر اور لداخ کی چھ پارلیمانی سیٹوں میں سے صرف تین بی جے پی کے پاس ہیں جبکہ ہمارے پاس تین ہیں۔ اس لیے جب بھی کوئی بحث ہو گی تو پہلے صرف وہی سیٹیں جیتنے کی حکمت عملی پر بات کی جائے گی جو انڈیا الائنس کے پاس نہیں ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: کانگریس نے کبھی رام مندر کی مخالفت نہیں کی، بی جے پی کو صرف ہندو مسلم مدا بنانا تھا: دگ وجے
انڈیا الائنس کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ہمیں راہ؛ گاندھی کے دورے میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ہے، ہم اس میں شرکت کریں گے۔‘‘ رام مندر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں دعوت نامہ نہیں ملا۔ کانگریس جائے گی یا نہیں؟ اس کا جواب کانگریس کو دینا ہوگا۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے بی جے پی پر رام مندر کے نام پر سیاست کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’ہندوؤں میں یہ لوگ شری رام مندر کے نام پر ووٹ مانگیں گے۔‘‘