اپنی پارٹی ایس ٹی ونگ صدر سلیم چودھری نے اُن افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جوکہ بقول اُن کے جموں وکشمیر میں جنگلات حقوق قانون کی عمل آوری کے لئے سب ڈویژن اور ضلع سطح پر تشکیل دی گئی کمیٹیوں میں گوجر اور بکروال طبقوں کے افراد کو بطور ممبران نامزد نہیں کررہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ٹی ونگ صدر سلیم چودھری نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جنگلات حقوق قانون کو عمل میں لایا جارہا ہے۔
اس سلسلہ میں جنگلات اراضی پر رہنے والے لوگوں کے دعوؤں کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ دعوے کیسے حل ہوں گے جب قبائلی آبادی کے ممبران یا اُن کے منتخب نمائندے، پنچایتی راج ممبران اِن کمیٹیوں میں شامل نہیں ہوں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکام کی من مرضی سے قبائلی آبادی کا اعتماد ٹوٹا ہے کیونکہ جموں صوبہ کے متعدد اضلاع میں خانہ بدوش قبیلہ کے لوگوں کو کمیٹیوں میں بطور ممبران شامل ہی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گرام سبھا میں بھی مبینہ طور پر خانہ بدوش قبیلہ کے لوگوں کو کمیٹیوں میں بطور ممبران شامل نہیں کیا گیا جو ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگلات حقوق قانون کی عمل آوری صرف کاغذوں تک محدود رہتی ہے اور حکومت کے ایس ٹی قبائل کو حقوق دینے کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوں گے اگر درج فہرست قبائل افراد کو کمیٹیوں میں شامل نہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر کٹھوعہ نے ضلع اور سب ضلع سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دینے کے لئے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ جس میں گوجر اور بکروال کا ایک بھی ممبر شامل نہیں جب کہ جنگلات حقوق قانون کے مستفیدین یہی لوگ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے منتخب قبائلی ممبر کو نظر انداز کیا اور ایک غیر قبائلی ممبر کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔
مزید پڑھیں:سرینگر میں دوکانیں رہیں بند، سنڈے مارکیٹ کی گہما گہمی میں کمی
جوکہ قبائلی آبادی کے تئیں انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ کو ظاہر کرتا ہے اور یہ جموں وکشمیر کے گوجر بکروالوں کے لئے تشویش کن ہے۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے جاری حکم نامہ کو منسوخ کرنے اور قبائلی آبادی کے ممبران کو کمیٹیوں میں شامل نہ کرنے پر ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔