ETV Bharat / state

Increase in Prices of Fodder چارے کی قیمتوں میں اضافہ

جموں کے رگوڑا میں مویشی پروری بھوسے اور اناج سمیت چارے کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ کی وجہ سے پریشان ہیں۔ رگوڑا میں گائے بھینس پالنے والی خاتون محبوبہ اختر نے کہا کہ 'گائے، بھیڑ، بکریاں پالنا اب آسان نہیں رہا کیونکہ اس کا چارہ اب مہنگے داموں پر بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے۔' Milk producers upset in Jammu

author img

By

Published : Jun 20, 2023, 5:39 PM IST

چارے کی قیمتوں میں اضافہ، جموں کے مویشی پروری پریشان
چارے کی قیمتوں میں اضافہ، جموں کے مویشی پروری پریشان
چارے کی قیمتوں میں اضافہ، جموں کے مویشی پروری پریشان

جموں: بھوسے اور اناج سمیت چارے کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ کی وجہ سے جموں کے رگوڑا میں مویشی پروری سے جڑے لوگ مشکل میں ہیں۔ تاہم سرکار کی طرف سے دودھ کی پیداوار کو بڑھانے کی اسکیمیں عام لوگوں تک نہ پہنچنے کی وجہ سے کسان خاص کر گائے بھینس پالنے والے لوگ مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ موجودہ مرکزی سرکار نے اگر چہ کسانوں کو پشوپالن خاص کر گائے خریدنے اور اس کے رہن سہن کے لئے سبسڈی پر قرضے دے رہی ہے، لیکن پھر بھی یہاں کے لوگ اس کام کی جانب راغب نہیں ہو رہے ہیں۔

جموں کے رگوڑا میں گائے بھینس پالنے والی خاتون محبوبہ اختر نے کہا کہ 'پرانے ایام کی طرح گائے یا بھیڑ، بکریاں پالنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس کا چارہ بھی اب مہنگے داموں پر بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے۔ چارے اور اناج کی قیمتوں میں اضافہ نے سارا منظر نامہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا، اب لوگ چارے پر ہونے والے اخراجات سے پریشان ہیں۔ جموں کے صدرا علاقے کے رہنے والے ہاشم دین جو کہ پچھلے کئی برسوں سے بھینسیں اور گائے پالتے ہیں نے بتایا ہے کہ ایک گائے یا بھینس کے روزانہ کھانے پر جتنا زیادہ خرچ ہوتا ہے اگر ہم گزشتہ سال اور آج کے چارے اور اناج کی قیمتوں کی بات کریں تو کئی گنا مہنگائی نے عام مویشی پالنے والوں کی کمر توڑ دی ہے، وہیں دودھ کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: Lump Diseases in Ganderbal گانٹھ کی بیماری سے متعدد مویشی ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ایام میں دیہی علاقوں میں ان جانوروں کو چروانے کے لئے کھلے میدان اور وسیع اراضی ہوتی تھی لیکن اب گھاس، چارہ ملنا مفت میں مشکل ہیں کیونکہ چارہ کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہیں۔ اس طرح ایک کسان کے لئے مشکلات پیدا ہو گئے اور اُس نے گائے یا بیڑ بکریاں پالناچھوڑ دیا۔اب اگر سرکار جموں کشمیر میں سفید انقلاب لانے کی بات کرتی ہے تو یہ تب تک ممکن نہیں ہے جب تک نہ سرکار زمینی سطح پر گائے بھینس پالنے والوں لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے ذریعے فائدہ نہ پہنچا دے۔ اگر سرکار واقعی مرکز کے زیر انتظام والے اس خطے میں سفید انقلاب لانا چاہتی ہے ،دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنا چاتی ہے تو اولین فرصت میں اان لوگوں کو دودھ نرخ نامہ برقرار رکھنے اور جانوروں کا علاج مفت میں جبکہ چارہ کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہئے اور کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہونے کے لئے ایسی اسکیمیں متعارف کرنی چاہیے جن سے پیداوار میں اضافہ ہو سکے اور اقتصادی ترقی بھی ممکن ہو۔

چارے کی قیمتوں میں اضافہ، جموں کے مویشی پروری پریشان

جموں: بھوسے اور اناج سمیت چارے کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ کی وجہ سے جموں کے رگوڑا میں مویشی پروری سے جڑے لوگ مشکل میں ہیں۔ تاہم سرکار کی طرف سے دودھ کی پیداوار کو بڑھانے کی اسکیمیں عام لوگوں تک نہ پہنچنے کی وجہ سے کسان خاص کر گائے بھینس پالنے والے لوگ مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ موجودہ مرکزی سرکار نے اگر چہ کسانوں کو پشوپالن خاص کر گائے خریدنے اور اس کے رہن سہن کے لئے سبسڈی پر قرضے دے رہی ہے، لیکن پھر بھی یہاں کے لوگ اس کام کی جانب راغب نہیں ہو رہے ہیں۔

جموں کے رگوڑا میں گائے بھینس پالنے والی خاتون محبوبہ اختر نے کہا کہ 'پرانے ایام کی طرح گائے یا بھیڑ، بکریاں پالنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس کا چارہ بھی اب مہنگے داموں پر بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے۔ چارے اور اناج کی قیمتوں میں اضافہ نے سارا منظر نامہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا، اب لوگ چارے پر ہونے والے اخراجات سے پریشان ہیں۔ جموں کے صدرا علاقے کے رہنے والے ہاشم دین جو کہ پچھلے کئی برسوں سے بھینسیں اور گائے پالتے ہیں نے بتایا ہے کہ ایک گائے یا بھینس کے روزانہ کھانے پر جتنا زیادہ خرچ ہوتا ہے اگر ہم گزشتہ سال اور آج کے چارے اور اناج کی قیمتوں کی بات کریں تو کئی گنا مہنگائی نے عام مویشی پالنے والوں کی کمر توڑ دی ہے، وہیں دودھ کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: Lump Diseases in Ganderbal گانٹھ کی بیماری سے متعدد مویشی ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ایام میں دیہی علاقوں میں ان جانوروں کو چروانے کے لئے کھلے میدان اور وسیع اراضی ہوتی تھی لیکن اب گھاس، چارہ ملنا مفت میں مشکل ہیں کیونکہ چارہ کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہیں۔ اس طرح ایک کسان کے لئے مشکلات پیدا ہو گئے اور اُس نے گائے یا بیڑ بکریاں پالناچھوڑ دیا۔اب اگر سرکار جموں کشمیر میں سفید انقلاب لانے کی بات کرتی ہے تو یہ تب تک ممکن نہیں ہے جب تک نہ سرکار زمینی سطح پر گائے بھینس پالنے والوں لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے ذریعے فائدہ نہ پہنچا دے۔ اگر سرکار واقعی مرکز کے زیر انتظام والے اس خطے میں سفید انقلاب لانا چاہتی ہے ،دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنا چاتی ہے تو اولین فرصت میں اان لوگوں کو دودھ نرخ نامہ برقرار رکھنے اور جانوروں کا علاج مفت میں جبکہ چارہ کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہئے اور کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہونے کے لئے ایسی اسکیمیں متعارف کرنی چاہیے جن سے پیداوار میں اضافہ ہو سکے اور اقتصادی ترقی بھی ممکن ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.